اسلام آباد ہائیکورٹ نے دونوں بچوں کو پولش ماؤں کے حوالے کر دیا.
اسلام آبا د ہائیکورٹ نے بچوں کو پولینڈ سے پاکستان لانے والے باپ سے بچے لے کر واپس پولش ماوں کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے والد سے استفسار کیا کہ اگر بچے آپکے حوالے کیے جائیں تو اُنکی ماؤں کو ملاقات کی اجازت دینگے؟
والد نے جواب دیا کہ جب یہ ملنا چاہیں میں انہیں دونوں طرف کا ٹکٹ بھی اپنے خرچ پر دیا کروں گا۔عدالت کا ماؤں سے استفسار کیا کہ اگر بچے آپکے حوالے کریں تو والد سے ملاقات پر کوئی اعتراض تو نہیں؟ ماوں نے جواب دیا کہ نہیں، ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔
پاکستانی خاوند کے خلاف پولینڈ کی شہری دو بیویوں کے بچوں کی حوالگی سے متعلق کیس میں گزشتہ سماعت پر عدالت نے ایف آئی اے کو بچوں کو پولینڈ کے سفارتخانے منتقل کرنے اور پاسپورٹ ضبط کرنے کا حکم دیا تھا۔
گزشتہ روز سماعت کے دوران پاکستانی شوہر نے عدالت کو بتایا ہے کہ وہ مسجد گھر سے دور ہونے کی وجہ سے بچوں کو پولینڈ سے پاکستان لے آیا تھا۔
انہوں عدالت کو بتایا کہ وہ رضامندی سے بچوں کو پاکستان لائے تھے۔ صرف اور صرف مذہب کی وجہ سے ان کے اپنی بیویوں کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے۔ مائیں بچوں کو چرچ لے کر جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولینڈ میں مسجد ان کی رہائش سے 300 کلومیٹر دور ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آپ کے اتنے ریسٹورنٹس ہیں تو مسجد گھر کے قریب ہی بنوا لیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔
گزشتہ روز سماعت پر عدالت نے بچوں کو عارضی طور پر ماوں کے حوالے کیا تھا ۔ کیس پر مزید سماعت کرتے ہوئے عدالت نے آج بچوں کو ماوں کے حوالے کرتے ہوئے باپ کو ملنے کی اجازت دی ہے۔