کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کی انتظامیہ نے اپنی عمارت کے احاطے میں شادی کی تصاویر بنانے پر نوبیاہتا جوڑے کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے مقامی پولیس کو شکایت درج کرا دی۔
رپورٹ کے مطابق ابتدائی پوچھ گچھ میں بتایا گیا کہ شوٹنگ والے روز ایک شخص یونیورسٹی آیا اور خود کو وہاں کے سابق گریجویٹ کے طور پر متعارف کرانے کے بعد گارڈز سے جوڑے کو اندر جانے کے لیے اجازت طلب کی۔
ایک اہلکار نے بتایا کہ اس شخص نے گارڈز کو کہا کہ دلہن اس کی بیٹی ہے اور جوڑے کی خواہش ہے کہ وہ شادی کو یادگار بنانے کے لیے میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کی 150 سال پرانی تاریخی عمارت کے سامنے کچھ تصاویر لینا چاہتے ہیں۔
انسٹی ٹیوٹ کے ایک ڈرائیور نے گارڈز سے کہا کہ وہ یونیورسٹی کے سابق گریجویٹ کا رشتہ دار ہونے کی وجہ سے جوڑے کو اندر جانے دیں۔
اہلکار نے کہا کہ فوٹوگرافر نے سوشل میڈیا پر کچھ تصاویر اپ لوڈ کیں جو وائرل ہوگئیں اور اس طرح کی سرگرمی کی اجازت دینے پر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی انتظامیہ پر تنقید کی گئی۔
اہلکار نے مزید کہا کہ ادارے نے جوڑے کو فوٹو شوٹ کی اجازت دینے پر ڈرائیور اور دو گارڈز سمیت تین ملازمین کو سروس سے معطل کردیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انسٹی ٹیوٹ نے شوہر، بیوی اور فوٹو شوٹ میں شامل 4 فوٹوگرافرز کے خلاف کارروائی کے لیے پولیس میں شکایت بھی جمع کرائی ہے۔