برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ کیسز کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میرے خلاف کوئی ایسا کیس نہیں جس میں نااہل کیا جا سکے، لیکن پھر بھی مجھے نااہل کرنے کی پوری کوشش کی جارہی ہے، اگر مجھے نااہل کر بھی دیا گیا تو الیکشن تو ہونے ہیں، میرے خلاف بہت سے کورٹ کیسز ہیں، آئے روز نیا کیس بنا دیتے ہیں۔
پارٹی سربراہ کے سوال پر کہا کہ میری غیر موجودگی میں پارٹی کا سربراہ کون ہو گا اس پر وقت آنے پر سوچا جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ مطالبات نہیں مانے جاتے یا نااہل کیا گیا تو ہم مظاہروں کا انعقاد کریں گے، ہم الیکشن کے سال میں ہیں، عوامی مظاہرے کریں گے جو سیاسی جماعتیں کرتی ہیں، ہم ماضی میں بھی احتجاج کرتے رہے ہیں اور ہمارے مظاہرے کبھی پرتشدد نہیں ہوئے۔
پاکستان کے لیے سب سے بڑا خطرہ معاشی عدم استحکام ہے لیکن میری وجہ سے ملک میں سیاسی عدم استحکام نہیں، ہم تو پہلے اسمبلیاں تحلیل کرچکے ہیں، سیاسی عدم استحکام کا آغاز اس وقت ہوا جب ہماری حکومت سازش کے ذریعے گرائی گئی، اس وقت پاکستان کے پاس آئی ایم ایف کے پاس جانے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔