تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہےکہ انہوں نے سوچا نیا چیف آئے گا تو تبدیلی آئے گی لیکن کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ سختیاں بڑھ گئی ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ ’یہ بیان چل رہے ہے کہ میں آرمی چیف سے بات کرنا چاہتا ہوں تو مجھے اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہیں، جس جماعت کے ساتھ ملک کے عوام ہوں تو اسے بیساکھیاں درکار نہیں ہوتیں‘۔
سیاسی آدمی ہوں میں سب سے بات کروں گا، سوائے چوروں کے: عمران خان
انہوں نے کہا کہ وہ صرف ملک میں انتخابات چاہتے ہیں اور اس کے لیے وہ کسی سے بھی بات کرنے کو تیار ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ ’مجھ سے پوچھا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ آپ سے بات کرے تو کیا آپ کریں گے، میں نے کہا میں سیاسی آدمی ہوں میں سب سے بات کروں گا، سوائے چوروں کے۔‘
اس دوران عمران حان نے واضح کیا کہ انہوں نے کبھی نہ آرمی چیف کو بات کرنے کی دعوت دی نہ شہباز شریف کو۔
ہم نے سوچا نیا چیف آئے گا تو تبدیلی آئے گی لیکن کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ سختیاں بڑھ گئی ہیں: چیئرمین پی ٹی آئی
فوجی قیادت کی تبدیلی کے بعد اسٹیبلشمنٹ کے رویئے سے متعلق سوال پر چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھاکہ ’ہمارے لیے کوئی فرق نہیں پڑا، ہم پر جنرل باجوہ کے دور میں کیسز بنے، اس سے پہلے کبھی سینئر لوگوں پر اتنا حراستی تشدد نہیں ہوا، ہم نے سوچا نیا چیف آئے گا تو تبدیلی آئے گی لیکن کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ سختیاں بڑھ گئی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ چاہتے ہیں میں ڈس کوالیفائی ہوجاؤں یا جیل چلا جاؤں اور یہ الیکشن جیت جائیں، قوم حکومتی جماعتوں کے خلاف ہو چکی تھی اس لیے میں 2018 کا الیکشن جیتا، اب جو مہنگائی ہوئی ہے اب تو یہ جماعتیں بالکل دفن ہو چکی ہیں۔‘
پرویز الٰہی کو عزت دینے کیلئے پارٹی کا عہدہ دیا: عمران خان
پرویز الٰہی کو پارٹی صدر بنائے جانے سے متعلق عمران خان نے کہا کہ ’وائس چیئرمین پارٹی کی نمبر ٹو قیادت ہوتا ہے، پرویز الٰہی نے اسٹیبلشمنٹ کا دباؤ برداشت کیا، وہ مشکل وقت میں ہمارے ساتھ رہے اس لیے انہیں عزت دینے کے لیے پارٹی کا عہدہ دیا‘۔
عمران خان نے کہا کہ ’مجھ پر 70 سے زیادہ کیسز ہیں، یہ کیسز عجیب نوعیت کے ہیں جو عدالت میں جاتے ہی ختم ہو جائیں گے۔