پاکستان تحریک انصاف نے لاہور میں جاں بحق ہونے والے پارٹی کارکن علی بلال عرف ظلِ شاہ کے قتل کی لاہور ہائی کورٹ کے جج سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
فواد چوہدری نے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور آئی جی پنجاب عثمان انور کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ظلِ شاہ کی موت حادثے کا نتیجہ تھی تو عمران خان، حماد اظہر اور مجھ سمیت پی ٹی آئی قیادت پر جھوٹا پرچہ کیوں درج کیا؟ ہر لیڈر پر 60، 60 کیسز ہیں، ہم کیسے سیاست کریں گے؟
فواد چوہدری کا کہنا تھا ہمیں ایک دن پہلے ریلی کرنے کی اجازت دی گئی، ریلی کے دن اچانک دفعہ 144 نافذ کر دی گئی، ہزاروں کی تعداد میں پولیس اہلکار آکر بہیمانہ تشدد شروع کر دیتے ہیں، ہمارے کارکنوں کو گاڑیوں میں ڈالا جاتا رہا، یہ سب کچھ وزیراعلیٰ آفس سے مانیٹر کیا جا رہا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا ظلِ شاہ کی موت پر جوڈیشل کمیشن بنانےکی اپیل کریں گے، ظلِ شاہ کے قتل کی لاہور ہائی کورٹ کے جج سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا الیکشن کمیشن کے پاس بھی جا رہے ہیں کہ محسن نقوی اور پنجاب کابینہ کو کام سے روکا جائے۔
مریم کی ایک آڈیو لیک ہوئی ہے جس میں وہ کہہ رہی ہیں واقعے کو حادثے کا اینگل دینا ہے: فواد چوہدری
فواد چوہدری کا کہنا تھا مریم نواز کی ایک آڈیو لیک ہوئی ہے جس میں وہ کہہ رہی ہیں کہ واقعے کو حادثے کا اینگل دینا ہے، ظلِ شاہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد کے 26 نشانات ہیں، ظلِ شاہ کے ہاتھوں اور کلائی پر تشدد کے نشانات ہیں، ظلِ شاہ کا یہ قتل سب کے سامنے ہے، وزیر صحت کا کیا کام کہ وہ پوسٹ مارٹم کے وقت وہاں جائے۔
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا ہم اس واقعے کو نہ بھولے ہیں نہ بھولنے دیں گے، تحریک انصاف اس واقعے پر قانونی کارروائی کرےگی، یہ لوگ سی سی ٹی وی فوٹیج کیوں نہیں سامنے لا رہے، آئی جی پنجاب سی سی ٹی وی فوٹیج کیوں اسپتال سے لےکرگئے۔
فرخ حبیب بولے کہ ظلِ شاہ کا خون محسن نقوی کے سر ہے، وزیر اعلیٰ اور آئی جی پنجاب کی نیوز کانفرنس ظلِ شاہ کے قتل کو کور اپ کرنے کی کوشش ہے، حکومت پی ٹی آئی کو سیاست کرنے ہی دینا نہیں چاہتی۔
یاد رہے کہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور آئی جی پنجاب عثمان انور نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ظلِ شاہ کی موت گاڑی کی ٹکر سے ہوئی اور ظلِ شاہ کو پی ٹی آئی کارکن اسپتال لایا، جس نے واقعے کی اطلاع یاسمین راشد کو دی اور پھر یاسمین راشد نے انہیں زمان پارک جانے کا کہا جہاں ظلِ شاہ کے قتل پر سیاست کی سازش تیار ہوئی۔