لاہور ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کی تفصیلات کے لیے درخواست پر 13مارچ کی سماعت کا عبوری حکم نامہ جاری کردیا۔
عدالت نے توشہ خانہ کا 1990 سے 2001 تک کا ریکارڈ پیش کرنےکی ہدایت کردی۔
جسٹس عاصم حفیظ کا کہنا تھا کہ توقع نہیں ہےکہ کسی کوبھی مقدس گائے سمجھا جائےگا، وفاقی حکومت کے وکیل توشہ خانہ کی 2002 کے بعد کی تفصیلات کی مصدقہ کاپی ریکارڈ پر لائیں۔
حکم نامے میں کہا گیا ہےکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کابینہ نے تحائف کے ذرائع کو کلاسیفائیڈ رکھنےکا فیصلہ کیا ہے، سرکاری وکیل کابینہ کے فیصلے سے متعلق دستاویزات ریکارڈ پر لائیں جس کا جائزہ لیا جائےگا۔
عبوری حکم نامےکے مطابق کابینہ کے سیکشن افسر نے بتایا کہ 1990 سے 2001 کا ریکارڈ جزوی طور پر مکمل ہے، 1990سے 2001 کے ریکارڈ کا آئندہ سماعت پر اوپن کورٹ میں جائزہ لیا جائے گا۔
عدالت نے حکم دیا ہےکہ اس ریکارڈ کی دستیابی آئندہ سماعت پر یقینی بنائی جائے۔
درخواست پرسماعت 21 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔
خیال رہے کہ درخواست گزارنے قیام پاکستان سے اب تک توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف کی تفصیلات اور جن اشخاص کو تحفے دیے گئے ان کی تفصیلات مانگ رکھی ہیں۔
واضح رہےکہ وفاقی حکومت نے ایک روز قبل توشہ خانہ کا 2002 سے 2023 کا ریکارڈ پبلک کر دیا ہے۔
وفاقی حکومت نے کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر توشہ خانہ کا ریکارڈ اپ لوڈ کیا ہے۔