لاہور ہائیکورٹ نے کل صبح 10 بجے تک زمان پارک میں پولیس آپریشن روک دیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے زمان پارک میں پولیس کا آپریشن فوری روکنے کا حکم دے دیا۔لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ جب تک اسلام آباد ہائیکورٹ کے کوئی احکامات نہیں آتے اس وقت تک زمان پارک آپریشن روک دیا جائے۔
جسٹس طارق سلیم نے ریمارکس دیے کہ زمان پارک میں آپریشن فوری روک دیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ فیصلے تک آپریشن روک دیں تو کوئی اعتراض ہے ؟
آئی جی پنجاب نے عدالت کے سامنے موقف اپنایا کہ ہم عدالتی حکم پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔ہم نے مختلف اضلاع سے فورس لگائی ہے۔
جسٹس طارق سلیم نے ہدایت کی کہ زمان پارک میں پولیس آپریشن صبح10 بجے تک روک دیا جائے۔اگر آپ 200فٹ پیچھے بھی ہوجائیں گے تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
زمان پارک میں پولیس آپریشن روکنے سے متعلق درخواست پر سماعت شروع ہوئی تو وکیل درخواست گزار نے دلائل دیے کہ ایک وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کرانے کیلئے پورے شہر کو سیل کیا ہوا ہے۔الیکشن کرانے کی بات کریں تو کہتے ہیں فورس نہیں ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ اگر وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو عدالت کے پاس اشتہاری کی کارروائی کا اختیار ہے ،لاہور میں جو ہورہا ہے وہ افسوسناک ہے ،شہریوں کے جان و مال داؤ پر لگے ہوئے ہیں ۔عمران خان نے بیان حلفی دیا ہے میرے پاس اس کی کاپی موجود ہے ۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ لاہور میں جو ہو رہا ہے ہم دنیا کو دکھا رہے ہیں کہ جب عدالتیں کوئی حکم دیں تو ہم کیا کرتے ہیں۔مجھے اس عدالت سمیت تمام عدالتوں کی بالادستی کو بھی مدنظر رکھنا ہے۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ میرے لیے عدلیہ اور قانون کی بالادستی سب سے اہم ہے۔،ہمارے پاس فورس نہیں ہوتی ہم فیصلے ہی دے سکتے ہیں ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم تو سنتے تھے کہ قبائلی علاقوں میں ایسا ہوتا ہے۔مجسٹریٹ کی عدالت ہو یا سپریم کورٹ، فیصلوں پر عمل ہونا چاہیے۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے روسٹرم پر آنے پر ان سے مکالمہ کیا کہ وارنٹ کا مقصد کوئی ریمانڈ لینا تو نہیں عمران خان کو عدالت میں پیش کرنا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو فوری پیش ہونے کا حکم دیا۔ عدالت نے لاہور میں اسلام آباد پولیس کے سربراہ کو بھی فوری پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت میں 3 بجے وقفہ کر دیا۔
وقفے کے بعد آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔لاہور ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ پیٹرول بم سے ہماری گاڑیاں جلادی گئیں، پی ایس ایل کی سیکیورٹی کو دیکھنا ضروری تھا، رینجرز کی گاڑیوں پر پٹرول گرایا گیا، صبح صورتحال یہ ہے، ساری گرین بیلٹ خراب کردی، سرکاری چیزیں بربادکردیں، عدالت وارنٹ ختم کردیتی ہم واپس آجاتے، جنہوں نےخرابی کی ہے انہیں پکڑنا ہے ہمارے پاس ویڈیوز موجود ہیں، ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔
جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ مجھے شہر میں امن چاہیے، آپ ابھی اپنا آپریشن روک دیں،شہر میں پی ایس ایل بھی ہورہا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی گرفتاری کے لیے جاری آپریشن صبح 10 بجے تک روکنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے پولیس کو مال کینال پل، دھرمپورہ پل اورٹھنڈی سڑک پر 500 میٹر پیچھے رہنے کی اجازت دی ہے۔