لاہور پولیس نے زمان پارک میں آپریشن شروع کر دیا ہے اور گیٹ توڑ کر عمران خان کے گھر کے اندر داخل ہوگئی ہے۔
پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں کی گرفتاریاں بھی شروع کردی ہیں اور 15 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
عمران خان کے گھر کے اندر سے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ بھی کی گئی ہے اور پیٹرول بم اور پتھر بھی پھینکےگئے ہیں جس کے باعث پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔
پولیس کے ہمراہ موجود اینٹی انکروچمنٹ کی ٹیم نے کرین کے ذریعے عمران خان کےگھر کا دروازہ اور دیوار توڑی، رہائش گاہ کے باہر موجود مورچوں اور تجاوزات کو بھی ہٹادیا گیا۔
پولیس کی قیدی وین اور واٹرکینن بھی کینال روڈ پر موجود ہے، پولیس کی جانب سے اسپیکرکے ذریعے دفعہ 144 کا اعلان کیا گیا اور زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ کے اطراف موجود کارکنوں سے منتشر ہونے کی اپیل کی گئی۔
پولیس نے اعلان کیا ہےکہ دفعہ 144 نافذ ہے، آپ سے گزارش ہے منتشر ہو جائیں، پی ٹی آئی ورکرز کی جانب سے پولیس کے خلاف نعرے لگائے گئے اور پتھراؤ کیا گیا جس کے بعد پولیس نے آپریشن شروع کردیا اور کارکنوں کی گرفتاریاں شروع کردیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ کے اردگرد ڈنڈا بردار کارکن موجود تھے،کارکن زمان پارک میں واقع گراؤنڈ اور عمران خان کی رہائش گاہ کے قریب کیمپوں میں موجود تھے۔
پولیس آپریشن پر عمران خان کا ردعمل
ایک ٹوئٹ میں عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس نے زمان پارک میں ان کےگھر پر حملہ کیا ہے، زمان پارک کےگھر میں بشریٰ بیگم اکیلی تھیں، یہ کس قانون کے تحت کر رہے ہیں؟
عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ لندن پلان کا حصہ ہے، نواز شریف کا مطالبہ ہے کہ مجھے جیل میں ڈالا جائے تاکہ الیکشن میں حصہ نہ لے سکوں۔
پولیس نے زمان پارک اور اطراف کے علاقوں کو کنٹینر اور بیرئیر لگا کر بند کر دیا ہے، دھرم پورہ ، ریلوے پھاٹک اور گڑھی شاہو جانے والے راستے بھی بند ہیں، شہر کے مختلف راستے بند ہونے سے عوام پریشان ہیں۔
خیال رہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان توشہ خانہ کیس میں پیشی کے لیے زمان پارک لاہور سے اسلام آباد روانہ ہوگئے ہیں۔
گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے پولیس کو زمان پارک میں 14 اور 15 مارچ کو ہونے والے واقعات میں تفتیش کے لیے رسائی کی اجازت دی تھی۔