قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں منی بل اتفاق رائے سے مسترد کردیا گیا۔
وزارت خزانہ نے پنجاب الیکشن کے لیے فنڈز کی فراہمی سے معذرت کرلی، وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث نے کہاکہ ملک کی مکمل مالی صورت حال آپ کے سامنے رکھ دی ہے،ہم آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں مالی خسارہ ہدف میں رکھنے کے پابند ہیں۔
وزیر مملکت خزانہ نے کہا کہ پیٹرولیم سبسڈی اسکیم تھی مگر اس کے عمل درآمد کا کوئی طریقہ کار نہیں، آئی ایم ایف کو بتایا ہے کہ طریقہ کار تیار کریں گے تو اعتماد میں لیا جائے گا۔
وجیہہ قمر کا کہناتھاکہ اس وقت خزانہ کی صورتحال عوام کے سامنے لانے کی ضرورت ہے، اس موقع پر سید حسین طارق نے کہاکہ وزارت خزانہ قائمہ کمیٹی کو بتائے کہ کیا وہ پیسے فراہم کر سکتی ہے۔
خالد مگسی کا کہناتھاکہ مالی مشکلات کے باعث سیلاب سے متاثرہ بلوچستان اور سندھ کو امداد نہیں ملی،قیصر احمد شیخ کا کہناتھاکہ ملک اس وقت تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے گزر رہاہے، اگر وزیر خزانہ نہیں آتے تو میں چیئرمین شپ سے استعفیٰ دے دوں گا، گزشتہ ایک سال سے نیشنل بینک اور زرعی ترقیاتی بینک کا سربراہ نہیں لگایا گیا۔
اس موقع پر برجیس طاہر کا کہناتھاکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن کیلئے فنڈز کی فراہمی کو مسترد کرتے ہیں۔