وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کو جیل سے رہائی کے بعد دوبارہ حراست میں لے لیا۔
خیال رہےکہ گزشتہ روز لاہور میں اینٹی کرپشن کی عدالت نے پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں کےکیس میں پرویز الہیٰ کی بعد ازگرفتاری ضمانت منظور کی تھی تاہم جیل حکام کو روبکار موصول نہ ہونےکے باعث پرویز الہیٰ گزشتہ روز جیل سے رہا نہ ہوسکے تھے۔
ایف آئی کی جانب سے پرویز الہیٰ اور مونس الہیٰ کے خلاف منی لانڈرنگ کا نیا مقدمہ کل دوپہر کو ہی درج کیا گیا تھا، اینٹی کرپشن کی عدالت سے ضمانت کی منظوری کے بعد ایف آئی اے کی ٹیم کل جیل کے باہر موجود تھی تاکہ انہیں گرفتار کیا جاسکے لیکن رہائی نہ ہونے کے سبب ٹیم واپس چلی گئی۔
آج صبح صدر پی ٹی آئی کو جیل سے رہا ہوتے ہی ایف آئی اے نےگرفتار کرلیا اور انہیں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کردیا۔
رہائی سے قبل سروسزاسپتال کے ڈاکٹروں نےکیمپ جیل میں پرویز الہیٰ کا طبی معائنہ کیا جس میں ڈاکٹروں نے پرویز الہیٰ کو صحت مند قرار دیا۔
ایف آئی اے نے پرویز الہیٰ کو 5 کمپنیوں کے ذریعے منی لانڈرنگ کے مقدمے میں گرفتار کیا ہے۔
پرویز الہیٰ نے ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا
دوسری جانب پرویز الہیٰ نے مقدمات کی تفصیلات اور حفاظتی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا، درخواست میں ایف آئی اے اور پولیس سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہےکہ چوہدری پرویز الہیٰ سابق وزیراعلی پنجاب رہے، ان کے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، عدالت مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے اور منی لانڈرنگ مقدمےمیں حفاظتی ضمانت منظور کرے۔