اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں سہولیات اور اڈیالہ جیل منتقل کرنے کے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے تحریری حکمنامہ جاری کیا جس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھنے کی وجوہات سے متعلق رپورٹ طلب کی گئی ہے۔
عدالت نے کہا ہےکہ بتایا جائے کن وجوہات کی بنیاد پر اٹک جیل میں رکھا گیا۔
عدالت نے اس بات پر معاونت طلب کی ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو گھر کا کھانا دیا جاسکتا ہے یا نہیں۔
عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ ایسا کچھ ریکارڈ پر نہیں جو قیدی کو ہفتے میں ایک سے زائد بار ملاقات سے روکے، جیل رولز کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی دوست، رشتے دار اور وکلا سے ملاقات کروائیں، انہیں جائے نماز اور انگریزی ترجمے کے ساتھ قرآن مجید دیا جائے۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہےکہ چیئرمین پی ٹی آئی کو مناسب طبی سہولیات بھی فراہم کی جائیں۔
نعیم پنجوتھا کا بیان
دوسری جانب عمران خان کے قانونی امور کے ترجمان نعیم پنجوتھا نے کہا ہےکہ چیئرمین پی ٹی آئی کو محفوظ کھانا مہیا کرنے پر تاحال فیصلہ نہ ہوا، ان کو اڈیالہ جیل میں بھی منتقل نہیں کیا گیا، عدالتی فیصلہ اس وقت جاری کیا جب ملاقات کا وقت ہی ختم ہوچکا۔
نعیم پنجوتھا نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف کے بنیادی انسانی حقوق چھینے جارہے ہیں، ہم نے تمام گزارشات اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے رکھی ہیں۔