آرمی ایکٹ ترمیمی بل سے متعلق صدر مملکت عارف علوی نے اہم انکشاف کرتے ہوئے کہاکہ بل کی منظوری سے متعلق ان کو دھوکے میں رکھا گیا، وہ اس بل کے حق میں نہیں تھے اور بل کو واپس بھیجنا چاہتے تھے۔
سماجی رابطہ ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے صدر مملکت عارف علوی نے کہاکہ ان کا خدا اس بات کا گواہ ہے کہ انہوں نے آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 2023 اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 پر دستخط نہیں کیے کیونکہ وہ ان قوانین سے متفق نہیں تھے۔
انہوں نے لکھاکہ جب عملے سے کہا گیا کہ وہ بغیر دستخط شدہ بلوں کو مقررہ وقت کے اندر اسمبلی میں واپس بھیج دیں تاکہ ان بلوں کو غیر مؤثر بنایا جا سکے، تاہم ان کے عملے نے ان کی مرضی کے برعکس ان کی حکم عدولی کی۔
انہوں نے لکھا کہ عملے سے کئی بار تصدیق کی گئی کہ آیا وہ بل واپس کر دیے گئے ہیں جس پر یقین دلایا گیا کہ جی وہ بل واپس کر دیے گئے ہیں۔
صدر مملکت عارف علوی کے مطابق ان کو آج اس بات کا علم ہوا ہے کہ ان کے عملے نے ان کے حکم کے برخلاف بل واپس نہیں بھیجا۔
انہوں نے لکھا جیسا کہ اللہ سب جانتا ہے، وہ تو مجھے معاف کردے گا لیکن میں ان لوگوں سے معافی مانگنا چاہتا ہوں جو لوگ اس سے متاثر ہوں گے۔
آرمی ایکٹ ترمیمی بل کیا ہے؟
اس وقت کے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا۔ بل کے مسودے کے مطابق آرمی ایکٹ کے ماتحت شخص اگر الیکٹرانک کرائم میں ملوث ہو جس کا مقصد پاک فوج کو بدنام کرنا ہو تو اس کے خلاف الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
بل پیش کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میں ایک بار پھر وضاحت کر دوں کہ اس ترمیمی بل کا اطلاق صرف فوجی افسران پر ہوگا، اس ترمیمی بل کی کسی شق کا اطلاق کسی بھی سویلین پر نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اب دُہری شہریت کا حامل کوئی فرد افواج پاکستان میں کمیشن حاصل نہیں کر سکے گا۔
بل کے مطابق سرکاری حیثیت میں پاکستان کی سلامتی اورمفاد میں حاصل معلومات کا غیر مجاز انکشاف کرنے والے شخص کو 5 سال تک سخت قید کی سزا دی جائے گی۔
آرمی چیف یا بااختیار افسر کی اجازت سے انکشاف کرنے والے کو سزا نہیں ہوگی، پاکستان اور افواج پاکستان کے مفاد کے خلاف انکشاف کرنے والے سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا۔
بل کے مطابق آرمی ایکٹ کے تحت کوئی شخص اگر فوج کو بدنام کرے یا اس کے خلاف نفرت انگریزی پھیلائے تو اسے 2 سال تک قید اور جرمانہ ہو گا۔
واضح رہے کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل سینیٹ سے پہلے ہی منظور ہو چکا تھا۔