نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ زراعت، آئی ٹی، معدنیات اور دفاعی پیداوار کے شعبوں میں سرمایہ کاری پر توجہ ہے۔
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں ضروری ہیں اور ایس آئی ایف سی معاشی بحالی کی حکمت عملی ہے۔ 2 یا اس سے زیادہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی فوری نجکاری کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بجلی اور ٹیکس کے شعبوں میں اصلاحات کی ضرورت ہے اور حکومت وسط مدتی اصلاحات کی بنیاد فراہم کرے گی۔ بحلی صارفین کو ریلیف دینے کے لیے حقائق پر مبنی غیر روایتی حل تلاش کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ گردشی قرضہ، بجلی چوری اور لائن لاسز بڑے چیلنجز ہیں اور عوامی جذبات مجروح کیے بغیر کم مدت میں مسئلے کا حل تلاش کریں گے۔
سیاسی جماعتوں کے رویوں سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بعض سیاسی جماعتوں کا رویہ تشدد پسندانہ ہے جس سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ بلوچستان کے عوام نے سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر سی پیک منصوبوں کا خیرمقدم کیا۔
انہوں نے کہا کہ غیرملکی فوجیں اپنے مفادات کے حصول کے بعد افغانستان سے چلی گئیں اور پاکستان نے افغان مہاجرین کی میزبانی کی۔ حکومت غیرقانونی مہاجرین کے مسئلہ کے حل کے لیے پالیسی تشکیل دے رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہم آہستہ آہستہ چیزوں کو ٹھیک کررہےہیں،نگران وزیرتوانائی
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاک فوج کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں اور دونوں بالخصوص معاشی بحالی کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ ریکوڈک منصوبے پر جلد کام شروع ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان آئے گی اور مشرق وسطیٰ سے بھی 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری 2 سے 5 سال میں آئے گی۔ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ سماجی عدم توازن پیدا کرنے کی کوشش تھی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کو ہر ممکن معاونت فراہم کریں گے اور الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ تمام جماعتوں کو انتخابات میں مساوی مواقع میسر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کی معاشی بحالی اور سرمایہ کاری کے حصول پر توجہ مرکوز ہے جبکہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے ذریعے حکمت عملی مرتب کی گئی ہے۔ زراعت، آئی ٹی، معدنیات اور دفاعی پیداوار کے شعبوں میں سرمایہ کاری پر توجہ ہے۔ چینی باشندوں کو ہر ممکن سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔