نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ فوج معمولی انداز سے بھی اپنی حد سے تجاوز نہیں کررہی، اب تک ایسا نہیں لگا کہ حکومت کو ڈکٹیٹ کیا جا رہا ہے۔
غیرملکی میڈیا سے گفتگو میں انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھاکہ فوج حکومت کو ہر اس معاملے پر اِن پُٹ دے رہی ہے جو ان سے مانگا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوج معمولی انداز سے بھی اپنی حد سے تجاوز نہیں کر رہی، مجھے اب تک ایسا نہیں لگا کہ میری حکومت کو ڈکٹیٹ کیا جا رہا ہے، سکیورٹی اورمعاشی معاملات پرہم ساتھ کام کررہے ہیں۔
نگران وزیراعظم کا کہنا تھاکہ حکومت اورفوج باہمی احترام سے ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں، بٹگرام میں 9 بچوں کے چیئر لفٹ پر پھنسنے کا واقعہ ہوا، اصولی طورپرصوبائی ڈیزاسٹرمنیجمنٹ کوبٹگرام میں کارروائی کرنا چاہیے تھی، اگر میں سول ملٹری تعلقات کو بنیاد بناتا تو ہم شاید9 بچے کھو دیتے۔
نگران وزیراعظم کا کہنا تھاکہ حکومت اورفوج باہمی احترام سے ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں، بٹگرام میں 9 بچوں کے چیئر لفٹ پر پھنسنے کا واقعہ ہوا، اصولی طورپرصوبائی ڈیزاسٹرمنیجمنٹ کوبٹگرام میں کارروائی کرنا چاہیے تھی، اگر میں سول ملٹری تعلقات کو بنیاد بناتا تو ہم شاید9 بچے کھو دیتے۔
انہوں نے بتایاکہ چوائس میری تھی یا فوج سے ریسکیوکراؤں یاسول ملٹری کی بحث میں الجھا رہوں، میں نے سول ملٹری کی بحث سے ہٹ کربچوں کوبچانا ضروری سمجھا، بدقسمتی سے جان بوجھ کریا انجانے میں ہماری ادارہ جاتی سروس ڈلیوری کی صلاحیت کم ہے، ادارہ جاتی سروس ڈلیوری کاخلاپُرکرنے کےلیے فوج سے مدد لینا پڑتی ہے۔
نگران وزیراعظم کا کہنا تھاکہ اگر کوئی چاہتا ہے فوج سے ایسی مدد نہ لی جائے توپہلے اداروں کی سروس ڈلیوری کوبہتربنانا ہوگا، اگرآپ بہتری نہیں لاسکتے تو ہمیں کئی صدیوں تک فوج کی مدد سے کام لینا پڑے گا۔