پاک چین دوستی کی لازوال مثال سی پیک منصوبے کو 10 سال مکمل ہو گئے، 2013ء میں اس منصوبے کی بنیاد رکھی گئی۔
بیجنگ نے سی پیک کی ایک دہائی پورے ہونے پر تاریخی بی آرآئی (بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو) کا جائزہ لینے کیلئے ایک جامع دستاویزجاری کی، بی آرآئی21ویں صدی کاایک طویل المدتی،بین الاقوامی اورمنظم منصوبہ ہے۔
بی آر آئی 21 ویں صدی کا ایک طویل المدتی، بین الاقوامی اور منظم منصوبہ ہے، بی آر آئی پراجیکٹس کے تحت چین نے قرضوں کی فراہمی کے علاوہ ماحولیاتی اور سماجی فوائد کو بھی اولین ترجیح دی۔
سی پیک کے دس سال، چین سے 25.4 ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری
2013 سے 2022 تک، چین اور مختلف ممالک کے بی آر آئی پارٹنر کے درمیان درآمدات اور برآمدات کی مجموعی قدر 6.4% کی اوسط سالانہ شرح نمو کے ساتھ، US$19.1 ٹریلین تک پہنچ گئی ہے۔
پاکستان میں سی پیک کے زیرِ اہتمام بڑے منصوبے جاری ہیں جن میں پشاور کراچی موٹروے (سکھر – ملتان سیکنڈ)، قراقرم ہائی وے فیز 2 (حویلیاں – بتھاکوٹ سیکنڈ)، اور لاہور اورنج لائن میٹرو کے منصوبے شامل ہیں۔
سی پیک کے تحت ساہیوال، پورٹ قاسم، تھر اور حب میں کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کے منصوبے مستقل کام کر رہے ہیں۔ رشکائی اسپیشل اکنامک زون جامع ترقی کے مراحل پر پہنچ چکا ہے۔
خلیجی اور وسطی ایشیائی ممالک کی سی پیک میں دلچسپی، اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کا امکان
سی پیک کے تحت پاکستان میں گوادر پورٹ ترقی کی نئی منازل طے کررہا ہے۔ چینی انٹرپرائز پاکستان کی معاشی بحالی اور ترقی میں بھرپور حصہ ڈال رہے ہیں۔
سی پیک کی مد میں چین نے پاکستان اور دیگر شراکت دار ممالک کے ساتھ ایک ”سنگل ونڈو” آپریشن کا آغاز کیا ہے جس سے سرحدی بندرگاہوں پر کسٹم کلیئرنس کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔
چین کی ہوالونگ نیوکلیئر ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ کے K2 اور K3 یونٹ مکمل ہو چکے ہیں۔ چین کے ڈومیسٹک اسٹاک اور فیوچر ایکسچینج نے ایکویٹی، پروڈکٹس، ٹیکنالوجی اور دیگر ایف ڈیز میں پریکٹس کاپوریشن کو مختلف شہروں میں مسلسل فروغ دیا ہے۔