آل پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ اونرز ایسوسی ایشن نے دو روز میں مطالبات منظور نہ کرنے کی صورت میں ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کر دیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جنرل سیکریٹری اویس چوہدری نے کہا کہ پورٹ پر حکومت کے ایکسل لوڈ قانون کا نفاذ کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں لیکن حکومت قومی شاہراہوں پر بھی ایکسل لوڈ کے قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومتوں کے ذریعے ایکسل لوڈ پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے اور قومی شاہراہوں کے متعلقہ سرکاری اسٹیک ہولڈرز اپنے وے اسٹیشز کو آپریشنل کرے جبکہ موٹروے قومی شاہراہوں ہر دندناتی اوورلوڈ گاڑیوں کو روکے۔
ٹرانسپورٹروں نے 25اکتوبر کو ہڑتال کی کال دے دی
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اوورلوڈ کے خاتمے کے لیے کاٹھور پر پہلے سے 5ہزار گاڑیاں احتجاجا کھڑی کر دی ہیں، بلک کارگو کی ملک بھر میں محدود سطح پر ترسیل بند کی ہوئی ہے، ایکسل لوڈ کے قانون نہ ہونے سے قومی شاہراہیں تباہ اور حادثات رونما ہوتے ہیں۔
اوور لوڈنگ کی وجہ سے فاضل پرزہ جات کی بیرون ملک سے درآمد کی وجہ سے ٹرانسپورٹرز کا کثیر سرمایہ خرچ ہوتا ہے،اویس چوہدری نے بتایا کہ ایک سروے کے مطابق ہائی ویز پر زائد لوڈ سے تباہ ہونے والے روڈ اسٹرکچر پر سالانہ 75ارب روپے خرچ کیے جاتے ہیں۔
53ٹن کی گاڑی پر 120ٹن مال لوڈ کیا جاتا ہے جس کا براہ راست فائدہ مل مالکان کو پہنچ رہا ہے،انہوں نے کہا کہ افغانستان جیسے جنگ زدہ ملک میں بھی لوڈ ایکسل قوانین پر مکمل عمل درآمد کروایا جاتا ہے، پاکستان سے ایک گاڑی کے ذریعے افغانستان بارڈر پر پہنچائے جانے والے مال کی آگے ترسیل وہ 3گاڑیوں کے ذریعے کرتے ہیں۔