اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے سائفرکیس میں جیل ٹرائل کے خلاف انٹراکورٹ اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس گل حسن اورنگزیب اورجسٹس ثمن رفعت پرمشتمل 2 رکنی ڈویژن بینچ نے عمران خان کی انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی جس سلسلے میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئےکہا کہ جیل ٹرائل کے لیے طریقہ کار موجود ہے، جج کو جیل ٹرائل کیلئے وجوہات پر مبنی واضح آرڈر پاس کرنا چاہیے، وفاقی حکومت کابینہ سے منظوری لے تو اس کے بعد ہائیکورٹ کوآگاہ کرنا ضروری ہے، اگر مان بھی لیا جائے کہ پراسس کا آغاز ٹرائل کورٹ جج نے کیا تو آگے طریقہ کار مکمل نہیں ہوا۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جیل ٹرائل کیلئے منظوری وفاقی کابینہ نے دینی ہوتی ہے، اس کیس میں 12 نومبر سے پہلے وفاقی کابینہ کی منظوری موجود ہی نہیں، جج کو جیل ٹرائل سے متعلق جوڈیشل آرڈر پاس کرنا چاہیے، جوڈیشل آرڈر میں فائنڈنگز بھی دینی چاہیے، ابھی تک ایسا کوئی آرڈر موجود نہیں، یہ اس کیس میں سب سے بنیادی غیرقانونی اقدام ہے۔
عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ اب وفاقی کابینہ نے منظوری تو دے دی لیکن بنیادی جوڈیشل آرڈر موجود ہی نہیں، مان بھی لیا جائےکہ وفاقی کابینہ کی منظوری ہوگئی تو اس سے پہلےکی کارروائی غیرقانونی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا جس کا شارٹ آرڈر آج شام جاری کرنے کا کہا گیا ہے۔