سپریم کورٹ نے 8 فروری کے انتخابات کو کالعدم قرار دینے کی درخواست خارج کردی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے 8 فروری کے عام انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار شہری علی خان نے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات اور دوبارہ انتخابات کی استدعا کر رکھی تھی تاہم درخواست گزار کی عدم پیشی پر عدالت نے درخواست کو خارج کردیا۔
سپریم کورٹ نے درخواست گزار کی عدم پیشی پر 5 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کردیا۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ درخواست گزار علی خان کی ای میل سپریم کورٹ کو موصول ہوئی اور درخواست گزارنے ای میل کے ذریعے بیرون ملک موجود ہونے سے آگاہ کردیا لہٰذا ریاست یقینی بنائے کورٹ مارشل ہوا شخص بریگیڈیئرکا رینک استعمال نہ کرے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 19 فروری کو کیس کی سماعت کے آغاز پردرخواست گزار کی جانب سے ملک میں 8 فروری کو ہونے والے انتخابات کالعدم قرار دیکر دوبارہ کرانے کی درخواست واپس لے لی گئی تھی۔
چیف جسٹس نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیس ہر صورت سنیں گے، درخواست گزار کو عدالت میں پیش کیا جائے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے انتخابات کالعدم قراردینے کی درخواست پر سماعت 21 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے درخواست گزار بریگیڈیئر ریٹائرڈ علی خان کو وزارت دفاع کے ذریعے نوٹس جاری کیا تھا۔