سپریم کورٹ نے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں پاکستان تحریک انصاف کے دینے کا حکم دے دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نےمخصوص نشستوں کے حصول کیلئے سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور ہے، عدالت نے الیکشن کمیشن کا مخصوص نشستوں سے متعلق نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر فیصلہ 8 کی اکثریت کا فیصلہ ہے، فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے۔
سپریم کورٹ کے کمرہ نمبر ایک میں الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر، اٹارنی جنرل منصور اعوان اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی موجودگی میں فیصلہ سنایا گیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے خلاف ہے، انتخابی نشان کا نا ملنا کسی سیاسی جماعت کو انتخابات سے نہیں روکتا، پاکستان تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت تھی اور ہے۔
سپریم کورٹ نے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کے حصول کی حقدار ہے، پی ٹی آئی آئی اس فیصلے کے 15 روز میں اپنے مخصوص افراد کی نشستوں کے نام کی فہرست دے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ میں مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دے دی جائیں۔سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں بطور پی ٹی آئی قرار دے دیا اور سنی اتحاد کونسل کی اپیلیں مسترد کر دیں۔
قبل ازیں سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں دوبارہ مشاورتی اجلاس ہوا۔ ذرائع کے مطابق مشاورتی اجلاس میں فل کورٹ بینچ میں شامل تمام ججز موجود تھے، اجلاس نے اپنی مشاورت مکمل کرلی تھی۔
اس سے قبل بھی چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت کیس کے فیصلے سے متعلق مشاورتی اجلاس ہوا تھا۔مخصوص نشستوں سے متعلق گزشتہ اجلاس تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہا تھا، اجلاس میں 13 رکنی فل کورٹ میں شامل تمام ججز شریک ہوئے تھے۔