کابل کی جانب طالبان کی پیش قدمی کے پیش نظر افغان قیادت نے سیاسی سرگرمیاں تیز کردی ہیں، افغان صدر اور عبداللہ عبداللہ کی افغان سرداروں اور سیاستدانوں سے الگ الگ ملاقات ہوئیں، طالبان 34 میں سے 25 صوبوں کے دارالحکومت پر قابض ہوچکے ہیں، طالبان نے جلال آباد اور مزار شریف پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔
طالبان سے جنگ کے دوران بعض افغان فوجی سرحد پار کرکے ازبکستان بھاگ گئے ، طالبان صوبہ پکتیا کے دارالحکومت گردیز میں بھی داخل ہوگئے، پاکستان کی سرحد پر واقع صوبہ کنڑ کے صدر مقام اسعد آباد پر بھی قبضہ ہو گیا، زابل کے گورنر نے طالبان کے آگے ہتھیار ڈال دیئے۔
صوبہ دایکندی کے دارالحکومت نیلی پر طالبان نے بغیر لڑے قبضہ کرلیا، افغان فوجیوں کی بکتر بند گاڑیوں اور ٹینکوں سمیت پناہ کے لئے ایران جانے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آگئی۔
کابل میں صدر اشرف غنی کی سیاسی رہنماؤں اور سابق جنگی سرداروں سے ہنگامی ملاقات ہوئی جس میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لئے بااختیار ٹیم تشکیل دینے پر اتفاق ہوا، اس سے قبل عبداللہ عبداللہ کی اہم افغان رہنماؤں سے ملاقات ہوئی جس میں عبوری حکومت کے قیام کا معاملہ زیر بحث آیا۔
دوحہ میں قطر کے وزیر خارجہ کی طالبان رہنما عبدالغنی برادر سے ملاقات ہوئی، شیخ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے طالبان پر فوری جنگ بندی کرنے پر زور دیا۔
Load/Hide Comments