سرینگر: سید علی گیلانی کی پاکستان سے لازوال محبت، سید علی گیلانی کے جسد خاکی کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر قبرستان لایا گیا۔ سید علی گیلانی کو سری نگر کے علاقے حیدر پورہ میں سپرد خاک کیا گیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سیدعلی گیلانی کی تدفین صبح ساڑھے 4 بجے کی گئی۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فورسز نے سید علی گیلانی کی تدفین زبردستی حیدرپورہ میں ہی کر دی، حریت رہنما کی تدفین انتہائی سخت سیکیورٹی میں کی گئی۔ صرف چند قریبی رشتے داروں کو ہی جنازے میں شرکت کی اجازت دی گئی۔ سید علی گیلانی کے اہل خانہ حریت لیڈر کی تدفین مزار شہدا میں کرنا چاہتے تھے۔
سید علی گیلانی کے انتقال پر مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ، انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کر دی گئی۔ سید علی گیلانی کے رہائشی علاقے حیدر پورہ میں غاصب فوج کا کڑا پہرہ ہے۔ گھر کے اطراف خار دار تاریں لگا کر راستے بند کر دیئے گئے۔ سری نگر کے مرکز ی لال چوک میں بھی پولیس اہلکاروں نے رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔ سیدعلی گیلانی کے انتقال پر صحافیوں کو کوریج سے بھی روک دیا گیا۔
مقبوضہ کشمیر کے بابائے حریت سید علی گیلانی بانوے برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ وہ 29 ستمبر 1929 کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع بارہ مولا میں پیدا ہوئے، تعلیم کے سلسلے میں لاہور آئے اور مولانا مودودی کے حلقہ احباب میں شامل رہے، لاہور میں سید علی گیلانی نے اردو اور فارسی کی تعلیم کے ساتھ ساتھ بطور رپورٹر کام بھی کیا۔
سید علی گیلانی تعلیم مکمل کرنے کے بعد واپس سرینگر منتقل ہوئے اور سیاست میں قدم رکھا۔ پہلی بار 1962 میں کشمیر کا ایشو اٹھانے پر گرفتار ہوئے اور 13 ماہ قید رہے۔ 1965 میں ایک بار پھر گرفتار ہوئے اور 22 ماہ جیل میں رہے، 70 اور 80 کی دہائی میں سید علی گیلانی 3 بار مقبوضہ کشمیر کی ریاستی اسمبلی کے رکن رہے۔
1987 میں سیاست چھوڑ کر حریت کا راستہ اپنایا۔ 1992 میں آل پارٹیز حریت کانفرنس کی بنیاد رکھی گئی تو سید علی گیلانی اس کا حصہ بن گئے۔ 2004 میں سید علی گیلانی اور اشرف صحرائی نے تحریک حریت کی بنیاد رکھی، بھارت سے آزادی تحریک حریت کے تین بنیادی مقاصد میں سے ایک تھی۔ حریت پسند سرگرمیوں کے باعث 12 سال سے زائد عرصہ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کی، سید علی گیلانی اپنی سوانح حیات سمیت 30 کتابوں کے مصنف تھے۔