عطیہ دہندگان نے عہد کیا ہے کہ وہ افغانستان کی مدد کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر سے زائد دیں گے، جہاں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد غربت و افلاس بڑھ چکی ہے اور بیرونی امداد روک دی گئی ہے جس سے بڑے پیمانے پر ہجرت ہو رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے افغانستان کے لیے مالی امداد اکٹھا کرنے کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ کتنے ممالک اس اپیل کے ردعمل میں عزم کا اظہار کریں گے۔
اقوام متحدہ نے افغانستان کی اہم ضروریات پوری کرنے کے لیے 60 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی درخواست کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ دہائیوں کی جنگ اور تکالیف کے بعد افغان شہری ‘شاید سب سے مشکل’ لمحات کا سامنا کر رہے ہیں۔
پاکستان کی مدد سے افغانستان سے 1100 افراد کا انخلا ممکن ہوا، منیر اکرم
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے شہری ایک ساتھ پورے ملک میں تباہی کا سامنا کر رہے ہیں۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ کھانا اس مہینے کے اختتام تک ختم ہوسکتی ہے اور عالمی غذائی پروگرام کا کہنا ہے کہ وہاں ایک کروڑ 40 لاکھ افراد بھوک کے دہانے پر ہیں۔
طالبان نے 1996 سے 2001 تک افغانستان میں سخت اسلامی قوانین کے ساتھ حکومت کی لیکن امریکا کی قیادت میں ان کا تختہ الٹ دیا گیا، امریکا نے ان پر 11 ستمبر کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کیا تھا۔
انہوں نے گزشتہ ماہ امریکا کی زیر قیادت نیٹو افواج کے انخلا اور مغربی حمایت یافتہ سرکاری فورسز کے بکھرنے کے بعد دوبارہ اقتدار حاصل کرلیا تھا۔
افغانستان چھوڑنے والے آخری ‘امریکی فوجی’ کا سوویت یونین کے انخلا سے موازنہ
مغرب کی دشمنی اور طالبان پر عدم اعتماد کے باعث اربوں ڈالرز کی امداد اچانک بند کردی گئی تھی، تاہم جنیوا میں عطیہ دہندگان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں 20 سال گزارنے کے بعد وہاں کے عوام کی مدد جاری رکھنا ہماری ‘اخلاقی ذمہ داری’ ہے۔
پڑوسی ممالک چین اور پاکستان پہلے ہی مدد کی پیش کش کر چکے ہیں۔
تاہم اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی چیف مشل بیچلیٹ نے، جو جینیوا میں موجود تھیں، مغرب کے خدشات کی نشاندہی کی۔
انہوں نے طالبان پر وعدہ خلافی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک بار پھر خواتین کو ملازمت پر جانے کی اجازت دینے کے بجائے انہیں گھروں میں رہنے کا حکم، کم عمر لڑکیوں کو اسکول جانے سے روک دیا ہے اور وہ سابق مخالفین کو ستا رہے ہیں۔
بیجنگ کی جانب سے گزشتہ ماہ 3 کروڑ 10 لاکھ ڈالر مالیت کا اجناس اور صحت کی سہولیات دینے کا وعدہ کیا تھا اور جمعہ کو کہا تھا کہ وہ 30 لاکھ کورونا ویکسین کی پہلی کھیپ بھیجے گا۔