پی آئی اے کیلئے 44 ارب روپے کی مالی امداد کی منظوری

اسلام آباد: نئے مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے اندر کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (سی سی آئی) نے وزارت دفاع کو 28 ارب روپے اور پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز(پی آئی اے) کو تقریباً 44 ارب روپے کی اضافی گرانٹ کی منظوری دی ہے۔

رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی صدارت میں ای سی سی نے آئندہ ربی سیزن کے لیے پنجاب میں قائم دو کھاد پلانٹس کو 7 کروڑ کیوبک فٹ درآمدی گیس فراہم کرنے کی اجازت دی اور یوریا کی درآمد کی ضرورت پڑنے پر مجموعی ضروریات کا جائزہ لینے کا حکم دے دیا۔

ای سی سی کا ایک مرتبہ پھر آئی پی پیز کو ادائیگی کی منظوری سے گریز

وزارت دفاع نے خصوصی سیکیورٹی کے لیے ایک کروڑ 80 لاکھ روپے کی دو تکنیکی ضمنی گرانٹس اور پاک ایران بارڈر باڑ لگانے کے لیے 22 ارب روپے اضافی فنڈز کے مطالبات پیش کیے تھے۔

قبل از ای سی سی اجلاس میں وزارت خزانہ نے اس مرحلے پر 22 ارب روپے کی بجائے 10 ارب روپے فراہم کرنے پر اتفاق کیا۔
اسی طرح ای سی سی نے اضافی گرانٹس کے تین مطالبات اٹھائے اور تینوں کو رواں مالی سال کے لیے 28 ارب روپے مالیت کی منظوری دی۔

ان میں رواں مالی سال کے دوران اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن جنوبی کی بار بار آنے والی لاگت کے لیے 12 ارب روپے، اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن جنوبی کی بار بار آنے والی لاگت کے لیے 6 ارب روپے اور پاک ایران بارڈر پر باڑ لگانے کے لیے 10 ارب روپے شامل تھے۔
ای سی سی نے پی آئی اے کو تقریبا44 ارب روپے کی اضافی مالی امداد کی بھی منظوری دی۔

ای سی سی نے تیل کی مصنوعات کے پورٹ چارجز میں اضافے کی اجازت دے دی

اس میں اپنی فوری ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے تقریباً 22 ارب روپےکا مالی انتظام شامل تھا۔
اس کے ساتھ ہی کمیٹی نے کمرشل بینکوں سے فنانسنگ بڑھانے کے لیے پی آئی اے کی گارنٹی کی حد میں 22 ارب روپے کا اضافہ بھی کیا۔
وزارت خزانہ نے کہا کہ ای سی سی نے پی آئی اے سی کی ضرورت کے مطابق جی او پی کیش سپورٹ کے لیے ایوی ایشن ڈویژن کی جانب سے پیش کردہ سمری کی منظوری دی۔

ایئر لائن نے وبائی امراض اور سفری پابندیوں اور مختلف ممالک کی جانب سے لاک ڈاؤن کی وجہ سے آمدنی میں نمایاں کمی کا سامنا کیا ہے۔
علاوہ ازیں ای سی سی نے موجودہ منظور شدہ گارنٹی میں اضافے کی بھی منظوری دی جس سے پی آئی اے سی اپنے مالیاتی چیلنجز پر قابو پانے کے قابل ہو گیا۔

ای سی سی نے ربیع سیزن 22-2021 کے دوران پنجاب میں سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) پر مبنی پلانٹس (ایگریٹیک اور فاطمہ فرٹیلائزر) کو آر ایل این جی گیس کی فراہمی کی سمری کی بھی منظوری دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں