انٹرنیٹ ووٹنگ پر ای سی پی کا نادرا کو ارسال مراسلہ لیک ہونے پر نیا تنازع کھڑا

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو انٹرنیٹ ووٹنگ پر لکھا گیا مراسلے لیک ہونے سے ایک نیا تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مراسلے سے پتہ چلتا ہے کہ نادرا ای ووٹنگ سسٹم کی بہتری کے لیے ای سی پی کو 2 ارب 40 کروڑ روپے کے نئے معاہدے میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے

ووٹرز کی خفیہ معلومات افشا نہیں ہوئیں، الیکشن کمیشن

مراسلے کے مطابق ’ای سی پی کا خیال ہے کہ نادرا کے زیر استعمال نظام کو کیوں اور کن بنیادوں پر چھوڑا گیا جبکہ اس پر 6 کروڑ 65 لاکھ روپے خرچ ہوچکے ہیں‘۔
ای سی پی کے مراسلے کے مطابق نادرا یہ بھی بتا سکتا ہے کہ نظام کی پہلے سے ہی موجودگی میں ای سی پی کو 2.4 ارب روپے کے نئے معاہدے کیوں کرنا چاہیے؟ اگر نادرا کے زیر استعمال موجودہ نظام میں کچھ خامیاں ہیں تو ان خامیوں کا ذمہ دار کون ہے اور کیا ان کو دور کیا جا سکتا ہے؟ کیا نادرا نے کسی پر ذمہ داری عائد کی ہے؟۔
ای سی پی کے انفارمیشن ٹیکنالوجی ونگ نے اس بات پر زور دیا کہ کمیشن ایک آئینی ادارہ ہونے کے ناطے ’آئین کے آرٹیکل 218 (3) کے مطابق اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے گا‘۔
مراسلے میں مزید کہا گیا کہ ’کسی بھی نئے طریقہ کار کی ذمہ داری اور اس پر عملدرآمد ای سی پی کی بنیادی اور واحد ذمہ داری ہے، جس کے لیے وہ پرعزم ہے بشرطیکہ ٹیکنالوجی قابل عمل اور قابل عمل ٹائم فریم میں ہو۔

الیکشن کمیشن کا سمندر پار پاکستانیوں کی رجسٹریشن کا حکم

ای سی پی نے نادرا کی جانب سے جاری کردہ 20 اگست 2021 کے مراسلے کے پیرا ایک (ایچ) میں استعمال کی گئی زبان پر بھی مایوسی کا اظہار کیا جس میں کہا گیا تھا ’ای سی پی کو جلد از جلد نادرا کے مجوزہ نظام پر مثبت پیش رفت پر غور کرنا چاہیے‘۔
ای سی پی نے دعویٰ کیا کہ مراسلے میں استعمال کی گئی زبان اس تاثر کو جنم دے رہی ہے کہ ای سی پی دراصل نادرا کا ماتحت ادارہ ہے۔
جب نادرا کے ایک سینئر عہدیدار سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے انکشاف کیا کہ پہلے استعمال کیا جانے والا آئی ووٹنگ سسٹم ای سی پی نے 2018 کے 38 حلقوں کے 4 ضمنی انتخابات میں پائلٹ کے طور پر تیار کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 2018 میں صرف دو ضمنی انتخابات میں اس نظام کو استعمال کرنا ای سی پی کا اپنا فیصلہ تھا۔
اس مشق کے دوران انہوں نے مزید کہا کہ نادرا کا کردار ای سی پی کو تکنیکی مدد فراہم کرنا تھا جبکہ آئی ووٹنگ سسٹم کا استعمال کمیشن کی صوابدیدی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں