نوعمر افراد میں ویکسین لگوانے کا رجحان سست روی کا شکار

اسلام آباد: 15 سے 17 سال کی عمر کے افراد میں کووڈ 19 کی ویکسینیشن کرانے کا رحجان مایوس کن ہے تاہم وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) نے خیال ظاہر کیا ہے کہ پیر (آج) سے شروع ہونے والے ہفتے کے دوران حقیقی اعداد و شمار سے صورتحال مزید واضح ہوجائے گی۔

رپورٹ کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹیز نے ایکٹیمرا انجیکشن زیادہ نرخوں پر فروخت کرنے والے گروپ کے ایک رکن کو گرفتار کرلیا۔

موڈرنا ویکسین فائزر اور جانسن اینڈ جانسن کے مقابلے میں زیادہ مؤثر قرار

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے اعلان کیا تھا کہ 15 سے 17 سال کی عمر کے افراد کی ویکسینیشن 3 ستمبر سے شروع ہو گی، انہیں صرف فائزر لگائی جائے گی اور یہ سہولت بالکل مفت ہوگی۔

این سی او سی نے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے بی فارم کے ساتھ ویکسینیشن سینٹرز کا دورہ کریں۔

جب وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) کے ایک سینئر عہدیدار سے ویکسینیشن سے متعلق نوعمروں کے ردعمل کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ بہت لاپرواہی کا مظاہرہ کررہے ہیں لیکن امید ہے کہ آنے والے دنوں میں وہ تیزی سے ویکسینیشن سینٹر کا رخ کریں۔

انہوں نے کہا کہ فائزر ویکسین گزشتہ ہفتے آئی تھی اس لیے حقیقی ردعمل کا اندازہ پیر (آج) سے لگایا جائے گا۔
عہدیدار نے بتایا کہ 18 سال سے کم عمر کے بچوں کو فائزر لگائی جاری ہے لیکن چونکہ یہ ویکسین ہر شہر کے صرف منتخب مراکز میں دستیاب تھی اس لیے ردعمل حوصلہ افزا نہیں ہیں۔

کورونا وائرس دماغ پر کس طرح کے اثرات مرتب کرتا ہے؟ وہ سب جو اب تک معلوم ہوچکا ہے

علاوہ ازیں ڈریپ اور اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے ایک ایسے گروہ کا انکشاف کیا کہ جو دوگنے دام پر ایکٹیمرا کی فروخت میں ملوث ہے۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ڈریپ اور ڈرگ کنٹرول ڈی ایچ او کی مشترکہ ٹیم نے مریضوں کو غیر رجسٹرڈ/اسمگل شدہ ایکٹیمرا انجکشن ایک لاکھ 10 ہزار روپے میں فروخت کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا۔

انہوں نے بتایا کہ ملزم ایکٹیمرا 59 ہزار روپے کے بجائے ایک لاکھ روپے سے زائد کی قیمت پر فروخ کررہا تھا، یہ انجکشن انتہائی متاثرہ مریض کو دیا جاتا ہے۔
این ایچ ایس وزارت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ انجکشن ترکی سے اسمگل کیا گیا تھا اور اسے زائد نرخوں پر فروخت کیا جا رہا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ دوا غیر رجسٹرڈ تھی اس لیے ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ یہ اصلی ہے یا نہیں، انجکشن فروخت کرنے میں ملوث ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔

خیال رہے کہ ایکٹیمرا مونوکلونل اینٹی باڈیز ہے اور مدافعتی نظام کو بند کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے، مونوکلونل اینٹی باڈیز لیبارٹری سے بنی پروٹین ہیں جو کہ مدافعتی نظام کو نقصان دہ اینٹی جینز سے لڑنے کی صلاحیت پیدا کرتی ہے۔
تاہم جب پوری دنیا میں ایکٹیمرا کی قلت ہوئی تو ڈریپ نے ستمبر کے پہلے ہفتے میں متبادل ادویات کی منظوری دی اور طبی مراکز کو کورونا کے انتہائی متاثرہ مریضوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں