نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے حکومت کے تین مرحلوں پر مشتمل سبسڈی ریشنلائزیشن پلان کے پہلے حصے کی منظوری دے دی۔
اس میں سبسڈی میں بتدریج کمی کے لیے قیمتوں کی 4 نئی درجہ بندی بنائی جائے گی اور لائف لائن صارفین انہیں کہا جائے گا جو 100 یونٹ ماہانہ استعمال کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق قیمتوں کی نئی درجہ بندی کا طریقہ کار آئندہ اور تیسرے مرحلے میں بجلی کے زیادہ نرخوں اور سرچارجز کو بتدریج لاگو کرنے یا احساس کیش کارڈز کے ذریعے سب سے کم آمدنی والے گروہوں کو سبسڈی کی ادائیگی کی طرف لے جائے گا۔
حکومت نے بجلی کی سبسڈی ختم کرنے کے لیے نیپرا سے اجازت طلب کرلی
سبسڈی کو منطقی بنانے کے اس منصوبے پر بین الاقوامی قرض دہندگان اداروں، عالمی بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، کے ساتھ اتفاق ہوچکا ہے جس سے بجلی کے نرخوں پر اصلاحات کے سلسلے میں آئی ایم ایف سے آئندہ مذاکرات میں مدد ملے گی۔
ریگولیٹر کا کہنا تھا کہ ’حکومت کی جانب سے بجلی کے گھریلو میٹرز کو قومی شناختی کارڈز سے منسلک کر کے احساس پروگرام کے ذریعے سبسڈی فراہم کرنے کے وژن کے مطابق سبسسڈیز کو اصولی بنانے کی وزارت توانائی کی درخواست قبول کرلی گئی ہے، اس سے بجلی کی سبسڈی کی فراہمی کے لیے احساس سماجی و اقتصادی رجسٹری کا استعمال ممکن ہو جائے گا‘۔
ریگولیٹر نے وزارت توانائی کو یہ بھی ہدایت دی کہ وہ دوسرے اور تیسرلے مرحلے کی منظوری کے لیے درخواست جمع کراتے وقت صارفین کے ہر زمرے پر مالی اثرات سمیت کاموں کی تفصیلات فراہم کرنے کو یقینی بنائے۔
اس فیصلے کے تحت موجودہ 301-700 یونٹ سلیب کو ہر 100 یونٹس کے چار سلیب میں تقسیم اور لائف لائن صارفین کی تعریف کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔
جولائی 2018 سے اب تک بجلی کے نرخ میں 40 فیصد اضافہ کیا گیا
یہ طریقہ کار کے-الیکٹرک سمیت پورے ملک میں قابل عمل ہوگا۔
نان ٹائم آف یوز کے صارفین کو ’محفوظ‘ اور ’غیر محفوظ‘ زمروں کے دو بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے اور 301-700 یونٹس کے سلیب کو 301-400، 401-500، 501-600 اور 601-700 میں ایک جیسے نرخ کے ساتھ تقسیم کیاگیا ہے، اس مرحلے پر صارفین پر کوئی مالی اثر نہیں پڑے گا۔۔
یہ طریقہ کار حکومت کو آئندہ دو مراحل میں احساس پروگرام کے ذریعے حقیقتاً مستحق افراد کے لیے سبسڈی کی فراہمی میں مدد دے گا اور یہ پورا عمل 5 سال میں مکمل ہوگا۔
وزیراعظم نے رواں برس فروری میں ’سبسڈی اصلاحات کی تجاویز‘ کی سمری منظوری کی تھی، جس کے بعد ای سی سی اور کابینہ نے سبسڈی اصلاحات کے لیے تین مرحلوں کی تجویز کی منظوری دی تھی