بھارتی سفارتکار کی دفتر خارجہ طلبی، آسام میں مسلمانوں پر تشدد، فائرنگ پر احتجاج

اسلام آباد: پاکستان نے بھارتی ریاست آسام میں مسلمانوں پر حالیہ تشدد اور ان کی وحشیانہ بے دخلی سے متعلق مہم کے خلاف بھارت کو اپنا احتجاج ریکارڈ کردیا۔
رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ نے ریاست آسام میں مسلمانوں پر بہیمانہ تشدد پر بھارتی سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔

بھارت: آسام میں پولیس اور صحافی کا ایک شخص پر تشدد، ویڈیوز وائرل ہونے پر غم و غصہ

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وائرل ہونے والی ویڈیو کے بعد بھارتی حکام پر شدید تنقید کی جارہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس نے مسلمان باشندوں پر فائرنگ کی۔فائرنگ سے ایک نوجوان زخمی ہوگیا اور پولیس کے ہمراہ ایک کیمرہ مین اس کی لاش کو لاتیں مار اور اس پر کود رہا تھا۔
ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ پولیس والے درختوں کے پیچھے سے ہی مسلمانوں پر اندھا دھند فائرنگ کر رہے تھے۔

بھارت: اتر پردیش میں مسلمان پر تشدد، زبردستی جے شری رام کے نعرے لگوائے گئے

اس دوران ایک شخص ان کی طرف دوڑتا ہوا آتا ہے اور پولیس نے اس کو گھیرے میں لیتے ہوئے پر ڈنڈوں اور لاٹھیوں سے حملہ کردیا۔
وہ شخص پولیس کی گولی لگنے سے زمین پر گر گیا اور اس دوران پولیس کے ہمراہ ایک کیمرہ مین اسے بار بار لاتیں مارتا رہا اس پر چھلانگ لگاتا رہا۔
اس واقعے میں 2 افراد کی جاں بحق ہونے کی اطلاع ہے جو آسام کے ضلع درنگ کے سپا جھر علاقے میں پیش آیا، جہاں زیادہ تر رہائشی بنگلہ نژاد مسلمان ہیں۔
دریں اثنا دفتر خارجہ نے ایک بیان میں بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں کنٹرول لائن کے ساتھ اڑی سیکٹر میں 3 افراد کے ماورائے عدالت قتل کی مذمت کی۔

بھارت: مسلمان بزرگ شہری کی زبردستی داڑھی کاٹنے والے ملزمان گرفتار

انہوں نے کہا کہ یہ ہلاکتیں کشمیریوں کے خلاف کئی دہائیوں سے جاری ریاستی دہشت گردی کا ثبوت ہیں۔
دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ اڑی میں نام نہاد ‘انسداد دراندازی’ آپریشن بھارت کا جھوٹا آپریشن ہے جس کے بارے میں پاکستان دنیا کو خبردار کرتا رہا ہے، یہ پاکستان کو بدنام کرنے کی ایک پرانی بھارتی چال ہے۔

ایف او نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی تحقیقات کی ضرورت ہے جیسا کہ او ایچ سی ایچ آر نے 2018 اور 2019 کی کشمیر رپورٹوں میں تجویز کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں