کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں’، پاکستان کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارت کو جواب.

پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو اندرونی معاملہ قرار دینے اور دہشت گردی اسپانسر کرنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر نہ ہی بھارت کا حصہ ہے اور نہ ان کا اندرونی معاملہ ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات پر دنیا کی خاموشی پر تنقید کی جس کے جواب میں بھارتی وفد نے جواب دیتے ہوئے پاکستان پر الزامات عائد کیے۔

پاکستان کی دنیا سے طالبان سے مذاکرات کی اپیل، بھارت مخالفت پر مصر

اپنی تقریر میں بھارت کی فرسٹ سیکریٹری سنیہا دوبے نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کا شکار ہونے دعویٰ کیا ہے لیکن اس کے برعکس انہوں نے اپنے ہاں دہشت گردی کو فروغ دیا۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مقبوضہ کشمیر اور لداخ ہمیشہ ہندوستان کا اٹوٹ انگ تھے، ہیں اور رہیں گے اور اس میں وہ علاقے بھی شامل ہیں جو پاکستان کے زیر قبضہ ہیں۔

اس کے جواب میں پاکستان کی نمائندہ صائمہ سلیم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور نہ ہی یہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقے پر قابض ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق آزاد اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے جمہوری اصول کے مطابق کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے اور صریح جھوٹ اور گھٹیا پن پر انحصار کر رہا ہے۔

امریکا نے افغانستان کے معاملے میں پاکستان کی سنی ہوتی تو نتائج برعکس ہوتے، وزیر خارجہ

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کا پاکستان سے جبری جنون نہ کوئی نیا اور نہ ہی حیران کن ہے، لیکن اس جنون کا ایک طریقہ کار ہے کیونکہ یہ بھارت کی انتخابی اور خارجہ پالیسی کو حکمراں آر ایس ایس-بی جے پی ‘ہندوتوا’ سے متاثر حکومت کے تابع کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کی ڈس انفو لیب نے وضاحت کی ہے کہ کس طرح بھارت نے اقوام متحدہ سمیت مختلف فورمز پر پاکستان کے خلاف ان ٹولز کو دنیا کو دھوکا دینے اور غلط معلومات پھیلانے کے لیے استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی دو رپورٹوں میں بھی درج کیا گیا ہے۔

صائمہ سلیم نے مزید کہا کہ 5 اگست 2019 سے ہائی کمشنر نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ صورتحال کو ختم کرے اور ان حقوق کو مکمل طور پر بحال کرے جن سے اس نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو محروم رکھا ہوا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں