بغداد: ایران اور سعودی عرب کے نمائندوں نے عراق میں مذاکرات کے ایک نئے دور کا آغاز کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دو عراقی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے تہران میں حلف اٹھانے کے بعد علاقائی حریفوں کے درمیان اس طرح کی پہلی ملاقات ہوئی۔
ایک عراقی عہدیدار کے مطابق گزشتہ ہفتے ہونے والی ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے طے شدہ روڈ میپ کے مطابق زیر التوا مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا جس میں دونوں ممالک کے درمیان سفارتی نمائندگی بھی شامل ہے۔
ایران کا سعودی عرب کے ‘لہجے میں تبدیلی’ کا خیر مقدم
عہدیدار نے کہا کہ یہ ملاقات وزارتی سطح پر نہیں ہوئی لیکن مذاکرات کو مثبت قرار دیا گیا۔
عراق نے حال ہی میں ان دو علاقائی حریفوں کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کیا ہے جن کی دشمنی اکثر عراق اور خطے کے دیگر مقامات پر خونریزی کا باعث بنی ہے۔
بغداد میں اپریل کے اوائل میں ریاض اور تہران کے درمیان پہلی براہ راست ملاقات کے بعد سے بات چیت کے کئی دور ہو چکے ہیں۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ایران سے اچھے تعلقات کے خواہش مند
سعودی عرب نے ایران کے ساتھ مذاکرات کی کوشش کی ہے کیونکہ ریاست یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف اپنی برسوں سے جاری جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
دریں اثنا ایران نے امریکا اور اس کے دیرینہ اتحادی سعودی عرب کے درمیان آنے والی بتدریج دوری کو واشنگٹن اور عالمی قوتوں کے ساتھ نئے سرے سے جوہری مذاکرات کے دوران اپنے حق میں استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
گزشتہ مہینے بغداد نے ایک علاقائی کانفرنس کی میزبانی کی تھی جس میں عرب سربراہان مملکت اور ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ سمیت اعلیٰ عہدیداروں کو اکٹھا کیا گیا تھا۔