پاکستان، سی پیک کی افغانستان تک توسیع پر بات کر رہا ہے، سفیر

افغانستان میں تعینات پاکستانی سفیر کا کہنا ہے کہ پاکستان نے طالبان کی قیادت میں افغانستان کی کئی ارب ڈالر کے پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) انفرا اسٹرکچر منصوبے میں شمولیت کے متعلق بات کی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘رائٹرز’ کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستانی سفیر منصور احمد خان نے کہا کہ ‘افغان قیادت سے ہماری بات چیت کا اہم عنصر علاقائی روابط اور افغانستان سے اقتصادی روابط کے راستے کا تعین ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘سی پیک کا اہم منصوبہ اچھے مواقع فراہم کرتا ہے اور افغانستان اور پاکستان کے درمیان انفرا اسٹرکچر اور توانائی کے رابطے فراہم کرنے کی اچھی صلاحیت رکھتا ہے، جبکہ یہ جنوبی ایشیا کو وسطی ایشیا سے بھی جوڑتا ہے’۔

منصور احمد خان نے کہا کہ اس حوالے اور دیگر حوالوں سے طالبان کی زیر قیادت انتظامیہ سے ملک کی معیشت کی ترقی کے لیے بات چیت ہوئی ہے۔
چاہتے ہیں طالبان صرف سی پیک نہیں دیگر منصوبوں میں شریک ہوں، صدر مملکت

ان کا کہنا تھا کہ ‘میرے خیال میں سی پیک کے ذریعے افغانستان کے اقتصادی روابط کو پاکستان اور دیگر ہمسایہ ممالک بشمول ایران، چین، وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ فروغ دینے کے حوالے سے گہری دلچسپی پائی جاتی ہے’۔

حالیہ ہفتوں میں پاکستان، چین اور روس کے نمائندے طالبان عہدیداران کے ساتھ ملاقاتیں کر چکے ہیں۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ سیکیورٹی اور اقتصادی ترقی وہ دو اہم موضوعات ہیں جو زیر غور ہیں اور ان ممالک سے توقع ہے کہ وہ ایک گروپ کے طور پر مشاورت جاری رکھیں گے اور آگے طالبان سے ملاقات کریں گے۔
واضح رہے کہ 15 اگست کو افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد سے ملک معاشی بحران کا شکار ہے کیونکہ اس کی عالمی امداد بڑی حد تک بند کردی گئی ہے۔

افغانستان کی مرکزی بینک کے بیرون ملک اربوں ڈالر کے اثاثے بھی منجمد کر دیے گئے ہیں جس سے بینکنگ نظام پر دباؤ پڑا ہے اور امریکی ڈالرز میں بیشتر ٹرانزیکشنز رُک گئی ہیں۔
منصور احمد خان نے اس صورتحال کو تجارت میں رکاوٹ قرار دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں