داسو منصوبے پر اس ماہ دوبارہ تعمیراتی کام کے آغاز کا امکان

لاہور: حکومتِ پاکستان کی جانب سے سیکیورٹی سمیت دیگر مسائل کو حل کیے جانے بعد چین کی کمپنی اس ماہ کے آخر تک داسو ہائیڈرو پاور منصوبے پر دوبارہ کام کا آغاز کردے گی، اس منصوبے کی مختلف سائٹس پر 14 جولائی کے دہشت گردی حملے کے بعد تعمیراتی سرگرمیوں کو روک دیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق چائنا گیزہوبا گروپ کمپنی لمیٹڈ (سی جی جی سی) و دیگر چینی حکام کے مطالبے پر چین کے ایک سیکیورٹی کنسلٹنٹ نے حال ہی میں منصوبے کی مختلف سائٹس کا دورہ کیا، پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتیں کیں اور سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔

داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ کے قریب ’حملے‘ میں 9 چینی انجینئرز سمیت 12 افراد ہلاک

اس معاملے سے آگاہ ایک سینئر افسر نے ڈان کو بتایا کہ چینی منصوبے کی سائٹس پر اس ماہ کے آخر تک تعمیراتی کام کا دوبارہ آغاز کرسکتے ہیں کیونکہ سیکیورٹی سے متعلق تمام تر مسائل کو حل کیا جاچکا ہے۔

حکومتی حکام، قانون نافذ کرنے والے اداروں، داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ ایڈمنسٹریشن/واپڈا اور سی جی جی سی انتظامیہ کے درمیان مختلف ملاقاتیں منعقد ہوئیں، ان ملاقاتوں کے ‘منٹس’ کے تحت ہونے والے فیصلوں کے متعلقہ مسودے کے مطابق حکام کی جانب سے کیے جانے والے 6 اقدامات پر تمام فریقین نے اتفاق کیا۔

مسودے میں نشاندہی کی گئی ہے کہ حالانکہ یہ منصوبہ، چائینا پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) میں شامل نہیں، جس سے متعلق ایک معاہدے کے تحت، پاکستانی فوج ملک میں تمام سی پیک منصوبوں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی ضمانت دیتی ہے، اور اب حکومت نے اس منصوبے کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے کوہستال ڈویژن میں داسو اور اس کے اطراف کے علاقوں میں پاک فوج کے 1600 جوان تعینات کردیئے ہیں۔

اس میں مزید انکشاف کیا گیا کہ فوجیوں کی تعنیاتی کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ علاقے میں صورتحال کو مستحکم کیا جاسکے اور انٹیلی جنس کے تحت آپریشن کرکے علاقے کو دہشت گردوں سے صاف کردیا جائے، جیسے ہی صورتحال بہتر ہوگی تو فوجیوں کی خدمات کو واپس لیا جاسکتا ہے۔

داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پر کام دوبارہ شروع کرنے کیلئے کوششیں تیز

متعلقہ حکام کی جانب سے لیے گئے فیصلوں کے مطابق کمپنی کو داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے لیے 2 سے 3 ہفتوں کے لیے فرنٹیر کروپس کی 4 پلاٹونز (مجموعی تعداد 120 اہلکار) بھی فراہم کی جائے گی، واپڈا، جو منصوبے کی مالک ہے، بھی یہ چاہتی ہے کہ جیسے ہی تعمیراتی کام کی رفتار میں اضافہ ہو مزید ایف سی اہلکاروں کو شامل کیا جائے۔

متعلقہ اداروں نے 15 اکتوبر تک 13 فرنٹیئر کانسٹیبلری پلاٹونز (43 اہلکار فی پلاٹون) کی بھی تعنیاتی کی منظوری دی ہے، مسودے میں انکشاف کیا گیا کہ ‘منصوبے میں فوجیوں کی بھرتی اور شامل کرنے کے لیے مرحلہ وار پروگرام پہلے ہی ترتیب دیا جاچکا ہے، 13 پلاٹونز میں سے 3 پلاٹونز کو پہلے ہی شامل اور متحرک کردیا گیا ہے’، اس کے علاوہ ‘پولیس ہیڈکوارٹر نے پولیس کی اضافی پلاٹون، جو 40 اہلکاروں پر مشتمل ہے، کو بھی منصوبے کے مقام پر تعنیات کردیا ہے، اس پلاٹون نے بارسین اور ٹیلریس کے درمیان 9 چیک پوسٹیں قائم کردی ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں