وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ 12 سال اور زائد عمر کے بچوں کی کورونا وائرس کے خلاف ویکسی نیشن کے لیے اسکولوں میں مہم کا آغاز ہو چکا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ بچوں کو ویکسین لگانے کے لیے موبائل ٹیمیں اسکولوں میں بھیجی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ والدین بچوں کو ویکسین لگوانے میں ہرگز ہچکچاہٹ کا شکار نہ ہوں۔
12 سال اور اس سے زائد عمر کے بچوں کی ویکسینیشن کا فیصلہ
ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ ممکن ہے ویکسین لگوانے سے وقتی طور پر بچوں کو بخار ہوجائے اور بعض اوقات بچے بے ہوش بھی ہوجاتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ویکسین نقصان دہ ہے، تمام ویکسینز محفوظ ہیں اور حکومت نے بہت سوچ بچار کے بعد انہیں منظور کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ والدین غلط خبروں اور افسانوی باتوں سے بچیں، یہ ویکسین بیماری کا پھیلاؤ روکنے میں سازگار ہے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ ویکسین تدریسی عمل کو جاری رکھنے میں مدد کریں گی، ہمارے بچے ہمارے ملک کا مستقبل ہیں اور یہ لازم ہے کہ ہمارے بچے دنیا کے دیگر بچوں کی طرح تعلیم یافتہ ہوں اور ان میں وہ صلاحیتیں ہوں کہ وہ دنیا کے شانہ بشانہ چل سکیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ ہفتے کا دن تمام اسکولوں میں ‘خصوصی یومِ ویکسی نیشن’ کے طور پر منایا جائے گا اور مدارس میں بھی اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
یکم اکتوبر سے مکمل ویکسین نہ لگوانے والے افراد پر متعدد پابندیاں عائد ہوں گی، اسد عمر
علاوہ ازیں اکتوبر اور نومبر کا آخری ہفتہ ‘خصوصی ویکسی نیشن ویک’ کے طور پر منایا جائے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ ویکسین لگائی جاسکیں۔
ڈاکٹر فیصل سلطان نے تنبیہ کی کہ 31 اکتوبر کے بعد جزوی ویکسی نیشن کرانے والے افراد کو مکمل ویکسی نیشن سے قبل کسی عوامی محکمے یا سرکاری خدمات حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، اور 30 نومبر کے بعد مکمل ویکسی نیشن لازمی ہوگی۔