بھارت کی سپریم کورٹ نے ملک کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش کے علاقے لکھیم پور کھیری میں احتجاج کرنے والے کسانوں کو مبینہ طور پر گاڑیوں سے کچل کر ہلاک کرنے کے معاملے میں مرکزی وزیر کے بیٹے کے خلاف کارروائی نہ کیے جانے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
مذکورہ واقعہ گزشتہ ہفتے لکھیم پور کھیری میں اس وقت پیش آیا تھا جب کہ وہاں کے کسان مطالبات کے لیے مرکزی وزیر داخلہ اجے مشرا سمیت دیگر اعلیٰ عہدیداروں کی علاقے میں آمد کے موقع پر مظاہرہ کر رہے تھے۔
لکھیم پور کھیری مرکزی وزیر اجے مشرا کا آبائی علاقہ ہے، جہاں پر 4 اکتوبر کو اتر پردیش حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں سمیت مرکزی حکومت کے عہدیدار آئے تھے اور ان کی آمد کے موقع پر کسانوں نے بعض اصلاحات کے لیے احتجاج کیا تھا۔
احتجاج کے دوران مبینہ طور پر مرکزی یونین وزیر داخلہ اجے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا نے کسانوں پر گاڑیوں چڑھادی تھیں، جس دوران کم از کم 4 افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے جب کہ بعد ازاں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 8 ہوگئی تھی۔
واقعے کے بعد سپریم کورٹ نے 6 اکتوبر کو واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے 7 اکتوبر کو کیس کی پہلی سماعت کی تھی
انڈیا ٹوڈے کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ایم می رمانا نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اترپردیش حکومت سے واقعے کی رپورٹ طلب کی تھی اور بعد ازاں ان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ بنایا گیا، جس نے 7 اور 8 اکتوبر کو کیس کی سماعت کی۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق 8 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت کی جانب سے اندوہناک واقعے کے بعد اٹھائے گئے اقدامات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریاستی حکومت کے اقدامات کو نامکمل قرار دیا۔
عدالت نے اس بات پر بھی برہمی کا اظہار کیا کہ کسانوں کو کار سے کچل کر ہلاک کرنے کے واقعے کا کیس تعیزارت ہند کی دفعہ 302 کے تحت دائر کیے جانے کے بعد مرکزی وزیر داخلہ کے بیٹے آشیش مشرا کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
عدالت نے پولیس اور ریاستی حکومت کے اقدامات نامکمل قرار دیتے ہوئے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ کو ہدایات کیں کہ مقدمے میں نامزد ملزمان کو گرفتار کیا جائے اور بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 20 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
دوسری جانب مملکتی وزیر اجے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا پولیس کا سمن ملنے کے باوجود 8 اکتوبر کو تھانے پیش نہیں ہوئے اور پولیس نے انہیں 9 اکتوبر کو دوبارہ پیش ہونے کے لیے سمن جاری کردیا۔
خبر رساں ادارے ’ایشین نیوز اںٹرنیشنل‘ (اے این آئی) کے مطابق آشیش مشرا کو 8 اکتوبر کی دوپہر تک لکھیم پور کھیری تھانے پیش ہونا تھا مگر وہ پیش نہ ہوسکے، جس کے بعد پولیس نے دوبارہ وزیر داخلہ کی رہائش گاہ کے باہر نوٹس چسپاں کردیا۔
بیٹے کو پیشی کے لیے سمن جاری کیے جانے کی وزیر داخلہ اجے مشرا نے تصدیق کی، تاہم دعویٰ کیا کہ 8 اکتوبر کو ان کے بیٹے کی طبیعت خراب تھی، جس وجہ سے وہ پولیس کے سامنے پیش نہ ہوسکے اور 9 اکتوبر تک وہ تھانے پیش ہوجائیں گے۔
دوسری جانب بھارتی میڈیا میں افواہیں ہیں کہ وزیر داخلہ کے بیٹے پڑوسی ملک نیپال فرار ہوگئے ہیں، کیوں کہ لکھیم پور کھیری سے نیپال کچھ ہی فاصلے پر ہے، تاہم اجے مشرا نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کا بیٹا ایک دن کے بعد پولیس کے سامنے پیش ہوجائے گا۔