اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ سول ملٹری تعلقات پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری یا وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک بات کر سکتے ہیں
پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا ہے کہ ڈالر ہورڈنگ میں ملوث 88 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ 47افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی خریدو فروخت کرنے والی 5 بڑی کمپنیوں کے آڈٹ کا فیصلہ کیا ہے،دو دو شناختی کارڈ رکھنے والوں کی جرمانہ فیس 10 ہزار سے کم کرکے 5ہزار کردی ہے۔ دو دو پاسپورٹ رکھنے والے افرادکی بھی جرمانہ فیس 5 ہزار ہوگی جس کی کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔
وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ ڈاکٹرعبدالقدیر کی نماز جنازہ پر وزارت داخلہ نے بہترین انتظامات کئے اور محسن پاکستان کو وزارت داخلہ نے سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا، وزیراعظم عمران خان کی ہدایت تھی کہ ڈاکٹر عبدالقدیر کی تدفین فیصل مسجد میں کی جائے، لیکن گھر والوں کی مرضی سے انہیں ایچ ایٹ قبرستان میں سپردخاک کیا گیا۔ میری ذاتی کوشش تھی کہ ڈاکٹر اے کیو خان کی تدفین فیصل مسجد میں کی جائے لیکن ان کی تدفین ان کے خاندان کی مرضی سے ایچ ایٹ قبرستان میں کی گئی۔
ان کے جنازے میں بارش کے باوجود بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور دیگر شہروں میں بھی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔انہوں نے بھر پور انتظامات پر وزارت داخلہ ،پولیس، سی ڈی اے ، انتظامیہ، پاک فوج کے اہلکاروں اور رینجر کو خراج تحسین پیش کیا ۔
شیخ رشید نے کہا کہ ان این جی اوز کی فنڈنگ کے معاملات بھی دیکھ رہے ہیں، حکومت کو سمری بھیج رہے ہیں کہ جن بارڈرز پر ایف آئی اے اور کسٹمز نہیں وہاں ان اداروں کے عملہ کی تعیناتی کی جائے اور سہولت دی جائے، طورخم اور چمن باڈر پر کسٹمز عملہ موجود ہے۔ دیگر چار بارڈرز پر بھی ایف آئی اے اور کسٹمز حکام کا اضافہ کیا جائے گا۔ پاکستان 20ہزار افغانوں کو سہولت دے چکے ہیں اگر مزید کے لئے کہا جائے تو ان کو بھی سہولت دیں گے۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ مذہب کی بنیاد پر کسی کو نہیں چھیڑیں گے اور نہ چھیڑنا چاہتے ہیں پاکستان حساس دور سے گزر رہا ہے اپوزیشن کو بتانا چاہتا ہوں کہ اب احتیاط کی ضرورت ہے، پڑوسی ملک میں حال ہی میں تبدیل آئی ہے اگر پڑوسی ملک میں سکون ہوگا تو یہاں پر بھی سکون ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ پی ڈی ایم جو کرنے جار ہی ہے یہ نہ ہو کہ اس کے گلے پڑجائے، پی ڈی ایم خطے کے حالات کو سامنے رکھے ،انتخابات میں 20سے 22 ماہ رہ گئے ہیں ،انہیں ابھی صبر کرنا چاہئے،اپوزیشن پاکستان کے اندر افغانستان کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے اگر وہ افغانستان کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ نہیں کریں گے تو نقصان ان ہی کا ہوگا۔ حکومت اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرے گی.