ترکی کی تعمیراتی کمپنی کی جانب سے پاکستان کے خلاف عالمی بینک کے ذیلی ادارے سے رجوع کرنے کے بعد حکومت پاکستان ایک بار پھر عالمی تنازع کا سامنا کرنے پر مجبور ہے۔
ترک تعمیراتی کمپنی ’بیندر انسات ٹوئرزم ٹکریٹ‘ (Bayindir Insaat Turism Ticaret) نے مبینہ طور پر تعمیراتی معاہدے کی خلاف ورزی پر عالمی بینک کے عالمی تنازعات کے ادارے سے پاکستان کے خلاف رجوع کرلیا۔’
رپورٹ کے مطابق ترک کمپنی نے 12 اکتوبر کو عالمی بینک کے ذیلی ادارے ’انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس‘ (آئی سی ایس آئی ڈی) سے رجوع کیا۔
فوری طور پر ترک کمپنی کی جانب سے پاکستان کے خلاف دائر کی گئی درخواست کے حوالے سے زیادہ تر معلومات سامنے نہیں آ سکی، تاہم اسلام آباد میں عالمی تنازعات کو دیکھنے والے حکومتی ادارے ’انٹرنیشنل ڈسپیوٹ یونٹ‘ (ائی ڈی یو) نے کہا ہے کہ وہ ملکی مفادات کا بھرپور انداز میں دفاع کرے گا۔
حکومت امریکی کمپنی کو 2کروڑ 87لاکھ ڈالر ہرجانے کی ادائیگی پر رضامند
آئی ڈی یو نے ڈان کو بتایا کہ فوری طور پر ترک کمپنی کی جانب سے دائر کیے گئے دعوے کی بہت زیادہ معلومات سامنے نہیں
آ سکیں، تاہم ادارہ ملکی مفادات کا بھرپور دفاع کرے گا۔
آئی ڈی یو نے یہ بھی بتایا کہ عالمی بینک کے ذیلی ادارے کی ویب سائٹ پر شائع مواد سے معلوم ہوتا ہے کہ ترک کمپنی نے ہائی وے کی تعمیر کے معاملے پر پاکستان کے خلاف درخواست دی ہے۔
ترک کمپنی نے 1995 میں پاکستان اور ترکی کے درمیان ہونے والے ’بلیٹریل انویسٹمنٹ ٹریٹی‘ (بی آئی ٹی) معاہدے کے تحت عالمی ادارے میں درخواست دائر کی ہے۔
ڈان کے مطابق مذکورہ ترک کمپنی اس سے پہلے بھی بی آئی ٹی معاہدے کے تحت پاکستان کے خلاف 2003 میں مقدمہ دائر کر چکی ہے مگر ماضی میں اس کے مقدمے کو 2009 میں عالمی ادارے کے جرمنی، برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ کے ارکان پر مشتمل باڈی نے مسترد کردیا تھا۔
ماضی میں ترک کمپنی نے اسلام آباد سے پشاور تک 6 لائنوں کا ایم ون موٹر وے تعمیر کرنے کے معاملے پر عالمی بینک کے ادارے سے رجوع کیا تھا۔
ریکوڈک لیز کیس: پاکستان پر عائد 6 ارب ڈالر جرمانے پر حکم امتناع
ماضی میں ترک کمپنی نے عالمی ادارے سے رجوع کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت پاکستان نے اسے معاہدے سے الگ کردیا۔
ترک تعمیراتی کمپنی نے عالمی بینک کے ذیلی ادارے سے ایک ایسے وقت میں رجوع کیا ہے جب کہ پاکستان پہلے ہی ریکوڈک کیس میں آسٹریلوی کمپنی کے ساتھ معاملات نمٹانے میں مصروف ہے۔
ترک تعمیراتی کمپنی کی جانب سے عالمی کاروباری و سرمایہ کاری کے تنازعات حل کرنے کے ادارے سے رجوع کرنے سے قبل 2013 میں ترکی کی انرجی کمپنی ’کارکے کرادنز‘ (Karkey Karadeniz) نے بھی پاکستان کے خلاف درخواست دی تھی۔
ترکی کی انرجی کمپنی نے بھی پاکستان کے خلاف پاکستان اور ترکی کے درمیان 1995 میں ہونے والے دو طرفہ سرمایہ کاری کے معاہدے کے تحت درخواست دی تھی، جسے عالمی ادارے نے 2017 میں نمٹا دیا تھا۔