افغانستان کے وزیرخارجہ امیر خان متقی تین روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے، جہاں وہ دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے پاکستانی حکام اور سیکیورٹی معاملات پر ٹرائیکا پلس نمائندوں سے ملاقاتیں کریں گے۔
افغانستان میں پاکستان کے سفیر منصور خان نے بتایا کہ امیر خان متقی اس دورے میں دوطرفہ تعلقات پر مذاکرات کریں گے۔
افغان وزیرخارجہ کے ساتھ وزیرخزانہ ہدایت اللہ بدری، وزیر صنعت اور تجارت نورالدین عزیز اور وزارت ایوی ایشن کے سینئر عہدیداروں سمیت اعلیٰ سطح کے 20 رکنی افغان وفد بھی پاکستان پہنچ گیا ہے۔
پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق، پاکستانی سفیر منصور خان، مشیر تجارت رزاق داؤد اور دیگر عہدیداروں نے افغان وفد کا استقبال کیا۔
اس موقع پر اسلام آباد میں افغان سفارت خانے میں تعینات طالبان کے نمائندے بھی ایئرپورٹ پر موجود تھے۔
افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی تین روزہ دورے میں پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی اور دیگر حکام سے ملاقاتیں کریں گے اور اس کے علاوہ افغانستان کے لیے چین، روس، امریکا اور پاکستان کے نمائندگان خصوصی سے بھی ملیں گے۔
اسلام آباد میں ان ممالک کے نمائندگان 11 نومبر کو ٹرائیکا پلس اجلاس میں شرکت کریں گے۔
وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی مذاکرات کا آغازکریں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ ‘پاکستان ٹرائیکا پلس میکنیزم میں انتہائی اہمیت کے فورم سے جڑا ہوا ہے، امید ہے کہ ٹرائیکا پلس کا اجلاس افغانستان میں پائیدار امن کی کوشش میں معاون ہوگا’۔
افغان وزیرخارجہ امیر خان متقی کے دورے سےمتعلق وزارت خارجہ نے بتایا کہ یہ دورے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے 12 اکتوبر کے دورہ کابل کا تسلسل ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ‘ملاقات میں توجہ کا مرکز پاک-افغان تعلقات خاص طور پرباہمی تجارت، ٹرانزٹ ٹریڈ میں تعاون، سرحد پر نقل و حرکت اور خطے میں رابطہ کاری کے موضوعات پر بات کی جائے گی’۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات کی روشنی میں پاکستان عالمی برادری پر زور دے رہا ہے کہ وہ افغانستان کے عوام کی انسانی بنیادوں اور معاشی تعاون کے لیے فوری امداد فراہم کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے طور پر افغان بھائیوں کی انسانی بنیاد پر اور معاشی تعاون کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ ماہ اپنے دورے میں افغان ہم منصب کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی تھی اور یہ افغانستان میں 15 اگست کو طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد کسی بھی افغان وزیر کا پہلا دورہ پاکستان ہے۔
پاکستان نے تاحال طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا تاہم طالبان کے عہدیداروں اسلام آباد میں سفارت خانے کے ساتھ ساتھ کراچی، پشاور اور کوئٹہ میں قونصل خانوں کا کنٹرول سنبھالنے کی اجازت دی جاچکی ہے۔
افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقاہر بلخی نے ٹوئٹر میں بتایا کہ دورے میں شامل وفد دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات، معیشت، ٹرانزٹ، مہاجرین اور لوگوں کی آمد و رفت بڑھانے کے حوالے سے معاملات پر بات چیت ہوگی۔