تہران پر ریاض میں ہونے والے جان لیوا حملوں میں یمنی باغیوں کی معاونت کا الزام لگاتے ہوئے سعودی عرب فرمانروا شاہ سلمان نے روایتی حریف ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ خطے میں ’منفی رویہ‘ ختم کرے۔
غیر ملک خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوری ایران کے لیے سعودی فرمانروا کے لہجےمیں نرمی ظاہر ہوئی ہے، اس سے قبل گزشتہ سال انہوں نے عالمی طاقتوں سے ایران کے خلاف ’مضبوط مؤقف‘ اختیار کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
شاہ سلمان نے مشاورتی تنظیم کے شوریٰ کونسل سے مسلسل دوسرے خطاب کے دوران چار منٹ سے بھی کم بات کی۔
اپنے مقرر کردہ وقت سے 3 گھنٹے تاخیر سے شروع ہونے والی تقریر میں وہ آہستہ آہستہ سفید صفحے پر لکھی تحریر پڑھتے ہوئے وقت گزار رہے تھے۔
بعدازاں سعودی خبر رساں ادارے نے شاہ سلمان کا مکمل بیان جاری کیا۔
ایران کا سعودی عرب کے ‘لہجے میں تبدیلی’ کا خیر مقدم
بیان کےمطابق انہوں نے کہا کہ ’ہمیں امید ہے کہ ایران خطے میں اپنے منفی رویے کو تبدیل کرےگا، جس سے مذاکرات اور تعاون فروغ ملتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم ایرانی حکومت کی عدم استحکام کی پالیسی کے بعد خطے کی سلامتی اور تحفظ کے حوالے سے تشویش میں مبتلا ہیں‘۔
ریاض اور تہران کے درمیان صدیوں سے تلخ دشمنی جاری ہے، خطے میں تصادم میں دونوں فریق ایک دوسرے کے مخالفین کے طور پر حصہ لے رہے ہیں، جس میں یمن جنگ بھی شامل ہے جہاں سعودی ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف اتحادی افواج کی قیادت کر رہا ہے۔
دونوں فریقین کے درمیان تعلقات میں بہتری کے لیے اپریل سے متعدد بار مذاکرات ہوچکے ہیں۔
تاہم شاہ سلمان نے ایران پر خطے میں فرقہ ورانہ تعلیم اور مسلح گروپ ’بنانے اور اسکی حمایت‘ کا الزام عائد کیا ہے۔
ایران نے بھی سعودی عرب سے مذاکرات کی تصدیق کردی
انہوں نے کہا کہ ’ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ ایران کی جانب سے حوثی دہشت گرد ملیشیا کی حمایت کی جارہی ہے جو یمن میں جنگ کو طول دینےانسانی حالات خراب کرنے کے ساتھ ساتھ سلطنت کی سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہے۔
یمن 2014 سے خانہ جنگی کا شکار ہے جہاں سعودی اتحادیوں کی قیادت میں حوثی باغیوں کے خلاف حکومت کی حمایت کی جارہی ہے، حوثی باغی دارالحکومت صنعا سمیت ملک کے شمالی حصے پر قبضہ حاصل کر چکے ہیں۔
یمن میں جاری جنگ میں لاکھوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جیسے اقوام متحدہ نے دنیا کا مہلک ترین انسانی بحران قرار دیا ہے، جبکہ یمن کی 80 فیصد آبادی امداد پر انحصار کر رہی ہے۔
اتحادی سعودی عرب نے ایران اور لبنان کے حزب اللہ گروپ پر الزام لگایا کہ انہوں نے سعودی عرب پر گزشتہ ہفتے میزائل اور ڈرون پھینکے جس کے میں 2 افراد ہلاک ہوئے۔
سعودی عرب عرصہ دراز سے ایران پر حوثیوں کو خطرناک ہتھیار سپلائے کرنے اور حزب اللہ کے جنگجوؤں کی خفیہ تربیت کا الزام لگا رہا ہے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ایران سے اچھے تعلقات کے خواہش مند
تاہم تہران نے سعودیہ کے الزامات کی تردید کی ہے جبکہ اسے ’من گھڑت‘ قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔
تیل کے معاملے پر شاہ سلمان نے کہا کہ ریاض اوپیک پلس معاہدے کو برقرار رکھنے کا خواہاں ہے، اور اس تیل کی مارکیٹ کو مستحکم کرنے کے لیے اس کے بنیادی اصولوں پر کام کر رہا ہے۔
انہوں نے معاہدے کے عزم کے لیے تمام ممالک کی شراکت پر زور دیا۔
کورونا وائرس کے ویرینٹ اومیکرون کے باعث معاشی عدم استحکام کے باوجود بھی پیٹرولیم ایکسپورٹنگ کمپنیز کی تنظیم اور اتحادی پروڈیوسر نے رواں ماہ بہتر نتائج کے لیے سخت منصوبہ بندی پر اتفاق کیا ہے ۔