پی ڈی ایم کا لانگ مارچ کی تاریخ تبدیل نہ کرنے پر اتفاق

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی جانب سے اپوزیشن سے 23 مارچ کے احتجاج کو چند روز آگے لے جانے کے مشورے کے بعد حکومت مخالف اتحاد نے لانگ مارچ کی تاریخ تبدیل نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

اسلام آباد میں مولانافضل الرحمان کی زیر صدارت ہونے والے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس مسلم لیگ ن کے شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب، ڈاکٹرطارق فضل چودھری اور بلال کیانی شریک ہوئے۔ نیشنل پارٹی کے عبدالمالک، آفتاب شیرپاؤ، اویس نورانی شریک ہوئے، جمعیت علماءاسلام کے حافظ عبدالکریم اور حافظ حمداللہ بھی اجلاس میں شریک تھے۔ ان کے علاوہ اجلاس میں احسن اقبال، مریم نواز اور شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں 23 مارچ کے لانگ مارچ کے حوالے سے حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں ان ہاؤس تبدیلی کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی۔ پی ڈی ایم کی سٹیئرنگ کمیٹی کی سفارشات پر غور کیا گیا، پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس سے متعلق بھی جائزہ لیا گیا۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کا بھی جائزہ لیا گیا۔

احتجاج 23 مارچ کو ہی ہو گا: پی ڈی ایم ڈٹ گئی

ذرائع کے مطابق حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے وفاقی حکومت کی جانب سے 23 مارچ کے احتجاج کو چند روز آگے لے جانے کے بعد حکومت مخالف اتحاد نے لانگ مارچ کی تاریخ تبدیل نہ کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتجاج 23 مارچ کو ہی ہو گا اور 23 مارچ کے لانگ مارچ کے اسلام آباد میں قیام کو خفیہ رکھا جائے گا۔ اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے قیام یا دھرنے کی تفصیل لانگ مارچ کے قریب جاری کی جائیں گی۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان کی تجویز کی حمایت کر دی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ کے اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں سے استدعا ہے کہ 23 مارچ کے مارچ کو آگے جائیں کیونکہ اس روز دہشتگردی کا خطرہ ہے۔ اور پورے اسلام آباد کا کنٹرول کسی اور کے پاس ہو گا جبکہ او آئی سی وزرائے خارجہ کا اجلاس بھی اسی روز ہو گا۔

صدارتی نظام مسترد

اجلاس کے دوران حکومت مخالف اتحاد پی ڈی ایم رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ نے ملک بھر میں پھیلنے والی صدارتی نظام کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا نظام کا نفاذ خطرناک ثابت ہوگا، صدارتی نظام ملکی تشخص پر وار تصور ہوگا۔

پی ڈی ایم سربراہی اجلاس نے سٹیٹ بینک ترمیمی بل اور منی بجٹ کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عوام پر ٹیکسوں کے اضافہ بوجھ کو مسترد کرتے ہیں۔

سٹیٹ بینک کا ترمیمی بل سینیٹ میں روکنے پر اتفاق

ذرائع کے مطابق اجلاس میں رہنماؤں نے سٹیٹ بینک خود مختاری کے نام پر ترمیمی بل کا سینیٹ میں راستہ روکنے پر اتفاق کیا۔

پاکستان مسلم لیگ ن نے رائے دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ میں سٹیٹ بینک ترمیی بل کا بھرپور انداز میں راستہ روکا جائے، جس پر رہنماؤں نے موقف اپناتے ہوئے کہا کہ حکومت کی تبدیلی پر فوری بل کو واپس لے لیا جائے گا۔

اپوزیشن کو حکومتی اتحادی جماعتوں کیساتھ مذاکرات کرنے چاہئیں: فضل الرحمان کی تجویز

اجلاس کے دوران مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت اخلاقی طور پر اپنا وجود کھو چکی ہے۔ حکومتی اتحادی بھی عوام دشمن پالیسیوں کے باعث تذبذب کا شکار ہیں۔ اپوزیشن کو اتحادی جماعتوں کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کرنے چاہئیں۔ اتحادی جماعتوں کو اپنے موقف پر قائل کرنا چاہیے۔ اگر اتحادی ایوان میں اپوزیشن کے موقف کی حمایت کرتے ہیں تو عدم اعتماد کی بھی ضرورت نہیں رہے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں