سابق ڈی جی ایل ڈی احد چیمہ نے احتساب عدالت کا جائیدادیں منجمد کرنے کا حکم لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔
احد چیمہ نے امجد پرویز ایڈووکیٹ کی وساطت سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔
درخواست میں چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔
دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آشیانہ اقبال ریفرنس میں شہباز شریف کیخلاف وعدہ معاف گواہ بننے پر مجبور کیا گیا۔ وعدہ معاف گواہ بننے سے انکار پر مقدمات میں ملوث کرنے کی دھمکیاں دی گئیں۔
احد چیمہ کا کہنا تھا کہ نیب نے آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری کی مسخ شدہ خبریں میڈیا پر چلوائیں۔ 2019ء میں قبضے میں کی گئی پراڈو گاڑی نیب کے ماتحت عملے کے زیر استعمال رہی،
سابق ڈی جی ایل ڈی نے مؤقف پیش کیا کہ نیب کے زیر قبضہ گاڑیوں کے استعمال پر تنقید کی رنجش میں ڈی جی نیب نے اہلخانہ کی تمام جائیدادیں منجمد کر دیں۔ ڈی جی نیب نے جائیدادوں پر وصول کنندہ بھی مقرر کر رکھا ہے۔
دائر درخواست میں کہا گیا کہ حافظ آباد میں 229 کنال، لاہور میں 3 کنال 19 مرلے اور 3 کنال 12 مرلے جائیدادیں منجمد کی گئی ہیں۔ ماڈل ٹاؤن تحصیل میں 16 کنال، کینٹ میں 8 کنال کی زمین بھی منجمد کی گئی ہیں۔ بنک الفلاح ایمپلائز کوآپریٹو سوسائٹی میں 15، 15 مرلے کے 2 پلاٹ بھی منجمد ہیں۔
احد چیمہ کا درخواست میں مؤقف تھا کہ انٹیلیجنس بیورو ایمپائز کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی میں ایک پلاٹ منجمد کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی میں 2 پلاٹس منجمد کیے گئے ہیں۔ ہل لاک ویو ریزیڈینس اسلام آباد میں ایک فلیٹ بھی منجمد کیا گیا ہے۔
درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ احتساب عدالت نے جائیدادیں منجمد کرنے کیخلاف درخواست بلاجواز مسترد کی ہے۔ ڈی جی نیب کو جائیدادیں منجمد کرنے کا اختیار نہیں تھا۔ احتساب عدالت نے ڈی جی نیب کے جائیدادیں منجمد کرنے کے غیر قانونی فیصلے کی توثیق کی۔
احد چیمہ نے وکیل کی وساطت سے عدالت سے استدعا کی کہ احتساب عدالت کا جائیدادیں منجمد کرنے کیخلاف درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم کیا جائے۔ جائیدادوں پر وصول کنندہ مقرر کرنے کا اقدام بھی معطل کیا جائے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک احتساب عدالت کے فیصلے کو بھی معطل کیا جائے۔