یوکرائن کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ٹوئٹر پر اپنی ایک وڈیو پوسٹ کی ہے جس میں وہ دارالحکومت کِیف کی سڑک پر گھومتے نظر آ رہے ہیں۔
کہا جا رہا ہے بظاہر یوکرائنی صدر نے یہ دکھانے کی کوشش کی ہے کہ انہوں نے اپنی فوج سے روسی فوجیوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ نہیں کیا۔
صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کیف کے گوروڈیٹسکی ہاؤس کے سامنے کھڑے ہو کر کہا اُن کے حوالے سے بہت سی جعلی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں کہ اُنہوں نے اپنی فوج سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے اور وہ خود بھی یوکرائن سے فرار ہو رہے ہیں لیکن یہ سب جھوٹ اور فریب ہے۔
یوکرائنی صدر زیلنسکی کا اپنے وڈیو پیغام میں کہنا تھا کہ وہ یہیں دارالحکومت کیف میں ہیں، ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے اور اپنی ریاست کا دفاع کریں گے۔
اِس سے قبل امریکی میڈیا کے مطابق یوکرائنی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے یوکرائن سے انخلا میں مدد کے لیے امریکی پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا۔
ایسیوسی ایٹڈ پریس نے ایک سینئر انٹیلی جنس اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ صدر زیلینسکی نے پیشکش کے جواب میں کہا کہ یہاں لڑائی ہو رہی ہے، مجھے اسلحے کی ضرورت ہے، نکلنے کے لیے فلائٹ کی نہیں۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے امریکی اور یوکرائنی حکام کا بھی حوالہ دیا تھا جن کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت صدر زیلنسکی کی مدد کے لیے تیار ہے۔
سوشل میڈیا پر روسی حملے کے جواب میں یوکرائنی صدر زیلینسکی کے ردعمل کی کافی پذیرائی کی جا رہی ہے۔ صدر زیلینسکی جو ایک سابق کامیڈین اور اداکار ہیں، نے ایک تقریر میں لڑائی جاری رکھنے کے عزم کیا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم پر حملے کرتے ہوئے آپ کو ہمارے چہرے نظر آئیں گے، ہماری پیٹھ نہیں۔