لگ بھگ پانچ عشروں بعد کانگریس اور متعلقہ اداروں نے امریکا کے ایک شاندار قمری منصوبے کے لیے رقم کی منظوری دیدی ہے۔ اس کی بدولت انسان کو دوبارہ چاند پر بھیجا جائے گا۔
اس ضمن میں آرتیمس اول نامی مشن اس سال کے وسط تک چاند پر اتارا جارہا ہے جو وہاں انسان کے لیے موزوں کیفیات کا احوال اور ڈیٹا جمع کرے گا۔ اس کے علاوہ منصوبے میں آگے چل کر انسان بردار سواری چاند پر بھیجی جائے گی۔ یہ رقم ایک عرصے سے تعطل کی شکار رہی جس کی منظوری اب امریکی صدر جو بائیڈن انتظامیہ نے دی ہے۔ 2021 میں ناسا نے 23 ارب ڈالر سے کچھ زائد کی رقم کا تقاضہ کیا تھا۔ لیکن کانگریس نے اب بھی مکمل رقم منظور نہیں کی ہے۔
منصوبے میں سب سے اہم آرتیمس پروگرام ہے جس میں چاند پر اترنے والی خلائی گاڑی بنائی جائے گی۔ صرف اس لینڈر کے لئے ساڑھے تین ارب ڈالر مانگے گئے تھے۔ اس میں پہلی خاتون اور پہلا غیرسفید فام چاند نورد بے آب و گیاہ بدر پر اتارا جائے گا۔
ناسا دو کمرشل کمپنیوں کو اس کا ٹھیکہ دے گا جو ایک خاص مدت میں چاند تک جانے والی مؤثر سواری تیار کریں گے۔ ان کمپنیوں میں سے ایک ایلون مسک کی اسپیس ایکس بھی شامل ہے۔ ناسا کا دوسرا پروگرام خلائی اسٹیشن یا اس کا نیا ماڈیول ہے جو ایک عرصے سے تعطل کا شکار ہے۔ یہ نچلے ارضی مدار یا ایل ای او میں تعمیر کیا جائے گا۔ دوسری جانب ناسا اپنی فنڈنگ سے پرائیوٹ کمپنیوں کو بھی مضبوط کرنا چاہتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ خلا کی بے وزنی میں اب بھی انسانی تجربات کی ایک طویل فہرست ہے جن پر کام نہیں کیا اور اگلے کئی عشروں تک ناسا کو ایک خلائی پلیٹ فارم کی ضرورت ہوگی۔