سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم نے مزلک میں ڈیزل کے بحران کا خدشہ ظاہر کردیا۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پٹرولیم کا اجلاس ہوا۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ ملک میں ڈیزل کا ایک اور بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے ، ہر کمپنی کہہ رہی ہے کہ ڈیزل کی قلت ہونے والی ہے، ہرکوئی چیخ رہا ہے مگر حکومت کوئی اقدام نہیں کررہی۔
پاکستان اسٹیٹ آئل کے حکام نے کمٹی کو بتایا کہ پی ایس او کے پاس ڈیزل کا 26 دن کا ذخیرہ ہے۔
حکام پی ایس او نے کہا کہ ریفائنریوں کو ڈیزل کے آرڈر دیئے گئے ہیں مگر وہ تیل نہیں دے رہیں، پرائس ڈیفرنشل کلیمز زیادہ ہونے سے تیل کمپنیاں سپلائی روک لیں گی تو ہمیں ڈر ہے کہ چھوٹی کمپنیاں بھی تیل دینا بند کردیں گی۔
پی ایس او حکام نے کہا کہ اگر ڈیزل کی قلت ہوئی تو پورے ملک میں مسئلہ ہوگا، ہم یہ سارا بوجھ نہیں اٹھا سکیں گے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں کہ دس روپے کمی کی گئی تو کمپنیوں نے تیل دینا بند کردیا، اگر کوئی مسئلہ ہے تو اس پر لگاتار میٹنگز کریں، اگر کمپنیوں کا کوئی جائز مسئلہ ہے تو اس کو حل کیا جائے ۔
کمیٹی نے ملک میں ڈیزل بحران پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے سیکرٹری پیٹرولیم کو خط لکھنے کا فیصلہ کرلیا۔
واضح رہے کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 100 ڈالر فی بیرل ہے جب کہ حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کاا علان کررکھا ہے۔
کورونا وبا کے دوران حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کی تھی لیکن آئل کمپنیہوں نے مبینہ طور پر ملک میں تیل کا بحران پیدا کردیا تھا۔