وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کی تفصیلات پیش کر دی گئیں، شرکا کو سندھ ہاؤس میں سندھ پولیس کے اہلکاروں کی موجودگی پر بھی بریفنگ دی گئی۔
اسلام آباد میں منعقدہ اہم حکومتی اجلاس کی سربراہی وزیراعظم عمران خان نے کی، منحرف اراکین کی تفصیلات سامنے آنے پر حکومتی رہنما بھی ششدر رہ گئے۔ شرکا نے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلانے کی تجویز بھی دے دی تاکہ حکومت کا ساتھ دینے والے اراکین کی اصل تعداد کا علم ہو سکے۔وزیر اعظم نے منحرف ارکان کو راضی کرنے کا ٹاسک پرویز خٹک اور شاہ محمود قریشی کو دے دیا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ ہاؤس کو ہارس ٹریڈنگ کی آماجگاہ نہیں بننے دیں گے نہ ہی اس غیر قانونی اقدام کی کسی صورت اجازت دی جائے گی، متعلقہ اداروں کو کارروائی کیلئے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے کی ہدایت جاری کی گئی۔ وزیراعظم نے وفاقی ایجنسیوں کو سندھ ہاؤس کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کی ہدایت بھی کی جبکہ حکومت کی جانب سے جوابی ایکشن کا فیصلہ کیا گیا۔
قانونی ٹیم نے قومی اسمبلی اجلاس بلانے سے متعلق شرکا کو بریفنگ دی، قومی اسمبلی کا اجلاس 21 مارچ کو بلانے پر اتفاق کیا گیا۔ اجلاس کے شرکا کا کہنا تھا کہ عوام ساتھ ہیں، عدم اعتماد کو ناکام بنائیں گے۔
حکومت سندھ ہاؤس پر حملے کی تیاری کر رہی ہے، پیپلز پارٹی کا الزام
دوسری جانب پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ سندھ ہاوس پر حملے کی تیاری کر رہی ہے، سندھ ہاؤس میں رہائش پذیر پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی عبدالقادر پٹیل، آغا رفیع اللہ، مہرین بھٹو اور دیگر نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت سندھ ہاوس پر حملے کی تیاری کر رہی ہے، سندھ ہاؤس کی تنصیبات یا کسی رُکن کو نقصان پہنچا تو ذمہ دار وفاقی حکومت ہوگی ۔