پاکستان کی جانب سے او آئی سی اجلاس میں کشمیری قیادت کو شرکت کی دعوت دینے پر بھارت کے بے بنیاد اعتراض کو مسترد کردیے گئے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارت کے پاس جموں و کشمیر کے متنازعہ علاقے کو اپنا ”اندرونی معاملہ“ قرار دینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں میں یہ اعلان کیا گیا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کا حتمی فیصلہ عوام کی مرضی کے مطابق کیا جائے گا۔
ترجمان نے بتایا کہ قراردادوں میں کہا گیا ہے کہ کشمیری عوام اپنی مرضی کا اظہار آزادانہ اور جمہوری طریقے سے کریں گے اور اقوام متحدہ کی سرپرستی میں غیر جانبدارانہ رائے شماری کرائی جائے گی۔
انہوں بتایا کہ بھارت کے دعوے مقبوضہ جموں و کشمیرمیں اس کے غیر قانونی قبضے اور جبر کی حقیقت کو دھندلا نہیں سکتے ہیں جبکہ عوام کے حق خود ارادیت کا عالمی پروگرام اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج ایک بنیادی اصول ہے۔
ترجمان کے مطابق یو این ایس سی اور او آئی سی نے جموں و کشمیر کے لوگوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کیا ہے جو 1947 سے غیر قانونی ہندوستانی قبضے کے تابع ہیں اور او آئی سی کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لیے ان کی منصفانہ جدوجہد کی مسلسل حمایت کرتی ہے۔
او آئی سی روایتی طور پر کشمیری قیادت کو او آئی سی کے اجلاسوں میں شرکت کی دعوت دی ہے، پاکستان نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وزرائے خارجہ کے اجلاس میں کشمیری عوام کے حقیقی نمائندوں کی شرکت میں رکاوٹیں پیدا نہ کرے۔
تجمان کا کہنا ہے کہ مظلوم کشمیری عوام کے وقار اور آزادی کے لیے او آئی سی کے اصولی موقف پر سوال اٹھانے کے بجائے بھارت کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قانون کی وسیع پیمانے پر ہونے والی خلاف ورزیوں کو ختم کرے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت استعمال کرنے کا موقع دے