شاہ محمود قریشی نے بیرونی سازش کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی سازش کی تحقیقات ہونا ضروری ہے، قومی سلامتی کمیٹی کا فورم اعلیٰ ترین فورم ہے، نیشنل سکیورٹی کمیٹی جب اس مراسلے کو دیکھتی ہے تو اسے سنگیں قرار دے کر دو آرڈرز کرتی ہے یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔
قومی اسمبلی میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عدم اعتماد کی آئین میں گنجائش موجود ہے، تحریک عدم اعتماد اپوزیشن اور اس کا دفاع کرنا میرا حق ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں، پاکستان کی تاریخ آئین شکنی سے بھری ہوئی ہے، 12 اکتوبر 1999 میں آئین شکنی ہوئی، آئین میں ترمیم کی اجازت دے گئی، قوم گواہ ہے، فضل الرحمان، بلاول نے عدلیہ کے فیصلے سے پہلے بیانات دیئے، بیان دیا گیا کہ کوئی نظریہ ضرورت کا فیصلہ قبول نہیں کریں گے، میرا وزیراعظم کہتا ہے مایوس ہوں لیکن عدالت کے فیصلے کا احترام کروں گا، نظریہ ضرورت کو دفن ہونا چاہیئے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 12 اکتوبر1999 کو آئین شکنی ہوئی جس کی قوم گواہ ہے، آئینی خلاف ورزی پاکستان کی تاریخ کاحصہ رہی، نظریہ ضرورت کو دفن ہونا چاہیے، مایوس ہیں لیکن عدالتی فیصلے کو سر تسلیم خم کرتے ہیں۔
قبل ازیں شہباز شریف نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نظریہ ضرورت کو ہمیشہ کیلئے دفن کردیا۔ اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران ایوان میں نعرے بازی ہوئی، 7 اپریل ملکی تاریخ کا تابناک دن تھا، عدالت نے آپ اور وزیراعظم کے غیر آئینی اقدام کو کالعدم قرار دیا، آج سپریم کورٹ کے حکم کے تحت ہاؤس کی کارروائی چلائی جائے، آج پارلیمان ایک نئی تاریخ رقم کرنے جا رہا ہے، ایوان سلیکٹڈ وزیراعظم کو شکست فاش دینے جا رہا ہے، پوری قوم کی جدوجہد کے نتیجے میں یہ دن دیکھنےکو ملا۔