عمران خان کی حکومت کے خاتمے پر روس کے بعد اب افغان طالبان نے بھی اپنا موقف پیش کردیا ہے۔
گزشتہ برس طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد سابق وزیر اعظم عمران خان نے ہر فورم پر افغانستان کے مسائل اور مقامی ثقافت کی روشنی میں ان کے حل کو اجاگر کیا۔
پاکستان ہی کی کوششوں سے اسلام آباد میں او آئی سی کی وزرائے خارجہ کا خصوصی اجلاس ہوا، جس میں افغانستان کو درپیش مسائل کے حل پر زور دیا گیا۔
عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد اب طالبان حکومت نے بھی اپنا موقف پیش کردیا ہے۔
اس حوالے سے افغان طالبان حکومت کے نائب ترجمان انعام اللہ سمنگانی نے کہا ہے کہ افغان حکومت دونوں ممالک کے درمیان اچھے اقتصادی اور سیاسی تعلقات کی خواہاں ہے۔
انعام اللہ سمنگانی نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ سیاسی بحران کا افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔
دوسری جانب افغان تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیاسی بحران افغانستان کے عوام اور حکومت کے معاشی تعلقات کو متاثر کرے گا۔
سابق وزیر اعظم اور ان کی جماعت کا یہ موقف ہے کہ ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے پیچھے امریکی سازش کارفرما ہے۔
پی ٹی آئی کی سابق حکومت نے اس حوالے سے واسنگٹن میں پاکستان کے سفیر کی جانب سے بھجوائے گئے ایک مراسلے کے اہم مندرجات بھی اہم عسکری اور سیاسی حکام کے سامنے رکھے تھے۔
پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ امریکا نہیں چاہتا تھا کہ پاکستان روس کے ساتھ اپنے تعلقات بڑھائے، آزاد خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھنے پر امریکی حکام نے عمران خان کی حکومت گرانے کی دھمکی دی۔
واضح رہے کہ عمران خان کی حکومت ختم ہونے پر روس نے پاکستان کا یومِ سیاہ قرار دیا تھا۔
اس کے علاوہ ایک ہفتہ قبل بھی روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے کہا تھا کہ عمران کان کو ماسکو آنے کی سزا ملی ہے۔