شہزاد اکبر اور شہباز گل نے اسٹاپ لسٹ میں نام شامل کرنے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔
شہزاد اکبر اور شہباز گل نے درخواست میں موقف اپنایا کہ بیرون ملک روانگی پر پابندی خلاف قانون ہے، ہمارے خلاف کوئی مقدمہ نہیں، کوئی الزام تک نہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ بیرون ملک روانگی پر پابندی ختم کی جائے۔
شہزاد اکبر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کی جانب سے انتقامی کارروائیوں کا آغاز ہو گیا، عدم اعتماد کی کارروائی مکمل بھی نہیں ہوئی، اسی رات نام سٹاپ لسٹ میں کس نے ڈالا ؟ نام اس وقت سٹاپ لسٹ پر ڈالا گیا جب نہ کابینہ تھی، نہ حکومت نہ وزیراعظم، ہم کہیں نہیں جا رہے، اپنے لیڈر عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ میں تو اوورسیز پاکستانی بھی نہیں، ساری زندگی یہیں رہا ہوں، عدالت ایف آئی اے کو بلا کر پوچھے نہ حکومت تھی نہ کابینہ تو کس کے کہنے پر نام ڈالا گیا ؟ نام سٹاپ لسٹ پر ڈالنے کیلئے کوئی کیس ہونا چائیے، ڈی جی ایف آئی اے کو بتانا ہوگا اسے کس نے یہ آرڈر کیا تھا ؟ ڈائریکٹر ایف آئی اے اور ڈی جی انٹی کرپشن کا نام سٹاپ لسٹ میں ڈالنا مضحکہ خیز ہے۔