اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شہزاد اکبر اور شہباز گل کا نام سٹاپ لسٹ سے نکالنے اور سفری پابندیاں ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایف آئی اے سے 18 اپریل تک جواب طلب کرلیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی آئی رہنما شہزاد اکبر اور شہباز گل کی اسٹاپ لسٹ میں نام شامل کرنے کے خلاف درخواستو ں پر سماعت کی۔ ایف آئی اے حکام نے پیش ہو کر عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد زون کی سفارش پر شہزاد اکبر اور شہباز گل کا نام سٹاپ لسٹ میں شامل کیا، شہزاد اکبر اور شہباز گل کے خلاف دو انکوائریز شروع کر رکھی ہیں، شہزاد اکبر، شہباز گل کیخلاف اختیارات سے تجاوز اور آمدن سے زائد اثاثے بنانے کی انکوائری ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ دو سے تین سال میں ایف آئی اے کا کردار انتہائی مایوس کن رہا ہے، حکومت کو ثابت کرنا ہوگا کہ کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہو رہی ہے، ایف آئی اے کب سے اتنی آزاد ہوگئی کہ رات کو انکوائری شروع کر دی۔ ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ دو دن کا وقت دیا جائے، شہزاد اکبر کیس کا مکمل جواب دیں گے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ ہتھکنڈے بہت پرانے ہوچکے ہیں، یہ ادارے عوام کی خدمت کے لیے ہیں حکومتوں کی خدمت کے لیے نہیں۔ عدالت نے ایف آئی اے کو شہزاد اکبر اور شہباز گل کو ہراساں کرنے سے روک دیا اور نام اسٹاپ لسٹ سے نکالنے کے حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے ایف آئی اے کو 18 اپریل تک جواب جمع کرانے کی مزید مہلت دے دی۔