اسلام آباد: وزارت توانائی نے وزیراعظم شہبازشریف کو سابقہ حکومت کی نااہلی کی چارج شیٹ پیش کردی ہے ۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت توانائی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ پراجلاس ہوا جس میں توانائی ڈویژن نے وزیراعظم کو سابقہ حکومت کی نااہلی کی چارج شیٹ پیش کی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ملک میں بجلی کی قلت نہیں بلکہ کارخانے ایندھن نہ ہونے اور فنی خرابیوں کے باعث بند پڑے ہیں، 18 بجلی گھروں کےبعض غیرفعال یونٹس فنی نقائص پر ایک سال سے بند ہیں جب کہ 7 پاور پلانٹس ایندھن کی عدم دستیابی کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کو مزید بتایا گیا کہ 18 پاورپلانٹس میں بیلٹ ٹوٹنے، تاریں خراب ہونے جیسے مسائل پائے گئے،کئی پاورپلانٹس ایندھن نہ ملنے پربند ہیں
۔وزارت توانائی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ سابقہ حکومت میں فنی خرابیاں دورکرنے، بروقت مرمت اور فاضل پرزوں کی تبدیلی نہیں کی گئی، زیادہ ترخرابیاں انتظامی نوعیت کی اورکچھ کا تعلق پالیسی فیصلوں سے ہے۔
ذرائع کے مطابق 18 پاورپلانٹس میں پورٹ قاسم،گدو، مظفرگڑھ، کیپکو، جامشورو اور دیگر شامل ہیں جب کہ بندش کا شکار پاورپلانٹس 5 ہزار 751 میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایندھن نہ ہونے سے بند پاورپلانٹس میں نندی پوراور ساہیوال کول جیسے سستی بجلی بنانے والے کارخانے شامل ہیں۔
9 پاورپلانٹس دسمبر 2021 سے بلوں کی عدم ادائیگی اور ایندھن کے پیسےنہ ہونے پربند ہیں، یہ 9 پاورپلانٹس 3 ہزار535 میگاواٹ مجموعی بجلی پیداکرنےکی صلاحیت رکھتے ہیں جب کہ فنی خرابیوں کے سبب بند 18 کارخانے 3 ہزار 605 میگاواٹ مجموعی بجلی بناسکتے ہیں۔
ذرئع کے مطابق پاورڈویژن حکام نے وزیراعظم شہبازشریف کو کام نہ کرنے کی وجہ بھی بتائی اور کہا کہ ہم نے نیب کے خوف کی وجہ سے کوئی کام نہیں کیا، نیب کے خوف سے فیصلہ سازی متاثر ہوئی، ایل این جی بروقت نہیں خریدی جاسکی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے اس صورتحال پرناپسندیدگی کا اظہار کیا اور فوری نقائص اورفنی خرابیاں فوری دور کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ عوام لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہیں، خدارا احساس کریں، ایسی غفلت اور لاپرواہی ناقابل برداشت ہے، فوری اقدامات کریں۔