ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کا قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے بلانے کے اقدام سے متعلق کیس میں عدالت نے فریقین سے 22 اپریل کو جواب طلب کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کا قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے بلانے کے اقدام سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
لارجربنچ میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس بابر ستار شامل تھے جبکہ پٹیشنر کی جانب سے وکیل منصور اعوان ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل نے دلائل دیے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس 16اپریل کے لیے شیڈول تھا۔ اجلاس کو 16 سے 22 اپریل تک ملتوی کردیا گیا۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سولہ اپریل کے لیے قومی اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا کیا تھا؟
وکیل منصوراعوان نے بتایا کہ اس روزاجلاس کے ایجنڈے میں اسپیکرقومی اسمبلی کا انتخاب تھا۔ اجلاس بلانے کے لیے کم از کم سات دن کی مدت تھی۔
وکیل درخواست گزاریہ بھی بتایا کہ اس وقت قومی اسمبلی اسپیکر کے بغیر کام کررہی ہے۔ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اس وقت اسپیکر کے اختیارات استعمال کررہے ہیں۔ رولز میں کہا گیا ہے کہ جلد از جلد اسپیکر کا انتخاب ہونا ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کا انتخاب 22 اپریل کو ہوجائے گا۔ اسپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کے لیے اب تاریخ کا تعین تو ہوچکا ہے۔
جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنے کی کیا وجہ بتائی گئی ہے؟
وکیل نے جواب دیا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کو 22اپریل تک ملتوی کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کے خیال میں کیا وجہ ہوسکتی ہے؟
ایڈووکیٹ منصور اعوان نے کہا کہ یہ صرف معاملے کو طول دینے اور تاخیری حربے استعمال کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
عدالت نے ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کیخلاف فریقین سیکریٹری قومی اسمبلی، ڈپٹی اسپیکر اور وفاق کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 22 اپریل کو جواب طلب کرلیا۔
وکیل درخواستگزار کی 22 اپریل کے بجائے پیرکو جواب طلبی کی استدعا مسترد کی گئی جس ہر وکیل نے کہا کہ اگر 22 اپریل تک کیس ملتوی کرنا ہے تو درخواست واپس لے لیتا ہوں۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ آپ پارلیمنٹ کا تھوڑا احترام کریں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت 22 اپریل تک ملتوی کردی۔